ڈی جی آئی ایس پی آر کی آخری وارننگ: ‘سیاسی مجرمانہ گٹھ جوڑ’ کے سہولت کاروں کی مہلت ختم، ‘یہ اسٹیٹس کو مزید نہیں چلے گا

ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (ڈی جی آئی ایس پی آر) لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کور ہیڈ کوارٹرز پشاور میں جمعہ کے روز ایک اہم پریس کانفرنس کے دوران دہشت گردی اور ملکی سلامتی سے متعلق اہم انکشافات کیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 2014 میں آرمی پبلک اسکول کے سانحہ کے بعد خیبر پختونخوا سے دہشت گردی کے خاتمے کا عمل شروع ہوا، تاہم بعد میں ایک "سوچے سمجھے منصوبے” کے تحت دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کو جگہ دی گئی جس سے حکمرانی اور عوامی فلاح و بہبود کو جان بوجھ کر متاثر کیا گیا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ حالیہ برسوں میں دہشت گردی میں اضافے کے باوجود پاک فوج، انٹیلی جنس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے فوری اور فیصلہ کن ردعمل دیا۔ ان کے مطابق 2025 میں اب تک 1000 سے زائد کارروائیوں میں 917 دہشت گرد ہلاک کیے گئے جبکہ اس دوران 311 پاک فوج کے جوانوں اور 132 سویلین سمیت کُل 516 افراد شہید ہوئے ہیں۔

افغان مہاجرین کی واپسی کے معاملے پر فوجی ترجمان نے کہا کہ پاکستان نے دہائیوں تک "افغان بھائیوں” کی میزبانی کی لیکن اب ریاست نے انہیں واپس بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ اس اہم قومی مسئلے پر "سیاست کی جا رہی ہے اور ایک من گھڑت بیانیہ تشکیل دیا جا رہا ہے”۔

انہوں نے "فِتنہ الخوارج” کی سہولت کاری کرنے والے عناصر کو تنبیہ کی اور ان کے اس عمل کو دہشت گردی کے خلاف آپریشنز اور شہداء کے خلاف "جعلی بیانیہ” بنا کر ان کا مذاق اڑانے کے "سیاسی اور مجرمانہ عناصر کے گٹھ جوڑ” سے تعبیر کیا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے ایسے سہولت کاروں کو تین واضح راستے دیے:

1  ان دہشت گردوں کو ریاست کے حوالے کر دیں۔

2  انسداد دہشت گردی آپریشنز میں ریاستی اداروں کا ساتھ دیں۔

3  اگر دونوں آپشنز پر عمل نہیں ہوتا تو وہ ریاستی کارروائی کے لیے تیار رہیں۔

احمد شریف چوہدری نے واضح پیغام دیا کہ "یہ اسٹیٹس کو (موجودہ صورتحال) اب مزید کام نہیں کرے گا۔”

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں