بھارت پاکستان میں 5,000 سے زائد دہشتگردانہ حملوں میں ملوث ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر

 ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (ڈی جی آئی ایس پی آر) نے بدھ کے روز الجزیرہ کو دیے گئے انٹرویو میں بھارت پر پاکستان کے خلاف ریاستی سرپرستی میں دہشت گردی کا الزام عائد کیا ہے۔ انہوں نے خاص طور پر بھارتی خفیہ ایجنسی "را” پر بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں پرتشدد شورشوں کی حمایت کا الزام لگایا اور اس سلسلے میں ٹھوس ثبوت اور تفصیلات پیش کیں ہیں ۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے انکشاف کیا کہ اشوک کمار انات جیسے افراد را کے سہولت کار کے طور پر دہشت گردی میں ملوث ہیں اور وزیرستان میں ہونے والے بم دھماکے جس میں 16 فوجی شہید ہوئے تھے، کو بھی بھارتی حمایت سے جوڑا ہے۔ انہوں نے بھارت کی جانب سے 1971 میں مشرقی پاکستان میں مکتی باہنی کی سرپرستی جیسی ماضی کی مثالیں بھی پیش کیں۔

انٹرویو میں انہوں نے مزید بتایا کہ امریکہ اور کینیڈا نے بھی بھارتی مداخلت کا اعتراف کیا ہے جبکہ بھارتی سرپرستی میں سرگرم دہشت گردوں کے لیے "فتنہ الہند” کی اصطلاح استعمال کی گئی۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے سرفراز بنگلزئی کے ذریعے 70 دہشت گردوں کو مالی معاونت فراہم کرنے اور بلوچ خواتین کو تخریب کاری کے لیے استعمال کرنے جیسے سنگین جرائم میں فتنہ الہندوستان ملوث ہونے کے الزامات بھی لگائے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا گیا کہ ملک فریدون اس وقت بھارت کے ایک اسپتال میں زیر علاج ہے۔

احمد شریف نے بلوچ لبریشن آرمی کے ایک اعلامیے کا بھی حوالہ دیا جس میں بھارت سے پاکستان کو ختم کرنے میں تعاون کی پیشکش کی گئی تھی اور بی ایل اے کے ترجمان بہوت بلوچ کی جانب سے ایک بھارتی چینل پر حملوں کی ذمہ داری قبول کرنے کا بھی ذکر کیا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے مفتی نور ولی کو بھی بھارتی ریاست کی رہنمائی اور حمایت سے پاکستان میں دہشت گردانہ کارروائیاں کرنے والا قرار دیا ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق جنوری 2024 سے اب تک بھارت کی سرپرستی میں 5,436 دہشت گردانہ واقعات ریکارڈ کیے گئے ہیں جن میں 1,987 دہشت گردوں کو پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے ہلاک کیا ہے۔ انہوں نے بھارت کے قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول کو پاکستان میں دہشت گردی اور بین الاقوامی سطح پر ٹارگٹ کلنگز کا مرکزی منصوبہ ساز قرار دیا ہے۔

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں