تحریر: شاہین افریدی
خیبر پختونخوا کی سیاست میں ایک بڑا موڑ سامنے آیا ہے، جہاں پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) نے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کو عہدے سے ہٹانے اور صوبے کے نئے وزیرِاعلیٰ کے طور پر سہیل آفریدی کو نامزد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے اس پیش رفت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ پارٹی کے بانی عمران خان کی منظوری کے بعد سہیل آفریدی کو نیا وزیراعلیٰ نامزد کیا گیا ہے۔
36 سالہ سہیل آفریدی کا شمار پی ٹی آئی کی نوجوان، متحرک اور اصلاحاتی سوچ رکھنے والی قیادت میں ہوتا ہے۔ 1989 میں پیدا ہونے والا سہیل افریدی ضلع خیبر کے ایک متوسط گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں اور شلوبر قبیلےسے ان کا تعلق ہیں۔ سیاست سے ان کی وابستگی کسی خاندانی وراثت کا نتیجہ نہیں بلکہ ایک گراؤنڈ لیول سیاسی جدوجہد کی کہانی ہے جو انہوں نے اپنی طالب علمی کے دنوں سے شروع کی۔
سہیل آفریدی نے اپنی سیاسی زندگی کا آغاز انصاف اسٹوڈنٹ فیڈریشن (ISF) سے کیا، جہاں وہ تنظیم کے سابق صوبائی صدر رہے۔ بعد ازاں انہوں نے اپنی تنظیمی صلاحیتوں اور نوجوانوں میں اثرورسوخ کی بدولت پارٹی کے اندر نمایاں مقام حاصل کیا۔
فروری 2024 میں سہیل آفریدی پہلی مرتبہ حلقہ پی کے-70 (خیبر-II) سے آزاد حیثیت میں خیبر پختونخوا اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ اپنی کامیابی کے فوراً بعد انہوں نے باضابطہ طور پر پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کی اور جلد ہی انہیں وزیراعلیٰ کے معاونِ خصوصی برائے مواصلات و تعمیرات (C&W) تعینات کیا گیا۔
کارکردگی اور انتظامی صلاحیتوں کے باعث بعد ازاں کابینہ میں رد و بدل کے دوران سہیل آفریدی کو وزیرِاعلیٰ کے مشیر سے ترقی دے کر وزیرِاعلیٰ کی کابینہ میں وزیرِاعلیٰ برائے اعلیٰ تعلیم کا قلمدان سونپا گیا۔
ان کے قریبی ساتھیوں کے مطابق سہیل آفریدی نے اپنے مختصر عرصے میں اعلیٰ تعلیم کے شعبے میں کئی اصلاحاتی اقدامات متعارف کرائے اور یونیورسٹیوں میں شفاف پالیسیوں پر زور دیا۔
سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے سہیل افریدی کو وزیری اعلی نامزد ہونے پر مبارکباد دی ہے اور کہا ہے کہ
"عمران خان کی ہدایت کے مطابق سہیل آفریدی کو بطور وزیرِاعلیٰ خیبر پختونخوا نامزد کیے جانے پر دلی مبارک باد پیش کرتا ہوں۔ سہیل آفریدی نے زمانۂ طالبِ علمی میں انصاف اسٹوڈنٹ فیڈریشن سے اپنی سیاسی زندگی کا آغاز کیا۔ آج عمران خان نے نوجوانوں کو عملی سیاست میں مقام دلانے کا اپنا وعدہ ایک بار پھر پورا کر دکھایا ہے۔ پاکستان تحریک انصاف حقیقی معنوں میں نوجوانوں کی جماعت ہے ۔ان شاءاللہ خیبر پختونخوا کی عوام، پاکستان تحریکِ انصاف کی قیادت اور کارکنان اپنے نظریاتی نوجوان وزیرِاعلیٰ سہیل آفریدی کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں گے”۔
پارٹی کے بانی عمران خان سے قریبی تعلقات رکھنے والے سہیل آفریدی کو خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی کے اصلاحاتی چہرے کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ صوبائی کابینہ میں ان کی کارکردگی اور اپنے حلقے میں عوامی رابطوں کی مضبوطی نے انہیں صوبائی سیاست میں ایک ابھرتا ہوا رہنما بنا دیا ہے۔
اگرچہ حالیہ ہفتوں میں ان کے ممکنہ طور پر وزیراعلیٰ بننے کی قیاس آرائیاں تیز تھیں، لیکن سہیل آفریدی مسلسل اس تاثر کو رد کرتے رہے۔ ایک حالیہ بیان میں انہوں نے کہا تھا:
“وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی قیادت میں خیبر پختونخوا درست سمت میں گامزن ہے۔ ہماری حکومت ترقی اور استحکام کے ایجنڈے پر پوری طرح پرعزم ہے۔”
تاہم، پارٹی کے اندرونی اختلافات، بالخصوص علی امین گنڈاپور اور عمران خان کی بہن علیمہ خان کے مابین بڑھتی کشیدگی، بالآخر قیادت کی تبدیلی پر منتج ہوئی، جس کے بعد سہیل آفریدی کو وزارتِ اعلیٰ کے لیے نامزد کر دیا گیا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے نئے وزیر اعلی کے حوالے سے بتایا کہ عمران خان صاحب کی طرف پارٹی میں تبدیلی کرنے کا حکم ملا ہے اور ان کے فیصلے پر پھر کوئی سوال نہیں پوچھتا۔
"علی امین صاحب سے میری بات ہوئی اور انہوں نے مجھے کہا کہ وہ استعفاء مجھے دے گے لیکن میں اس بات کا مجاز نہیں۔ قانون اور آئین کے مطابق علی امین صاحب استعفاء ارٹیکل 1308 کے مطابق گورنر خیبرپختونخوا کو براہ راست یا پھر عمران خان صاحب کو پیش کرے”۔
بیریسٹر گوہر نے مزید کہا کہ خیبرپختونخوا میں پاکستان تحریک انصاف کو دو تہائی کی اکثریت حاصل ہے اور خان صاحب کے مطابق پی ٹی آئی کی ہی مظبوط حکومت ہوگی۔
لیکن سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق، پاکستان تحریک انصاف تذبذب کا شکار ہوچکی ہے۔ پارٹی کے اندر گروپ بندی کی جارہی ہیں۔
پاکستان مسلم لیگ ن کے صوبائی رہنماء اور وزیر اعظم پاکستان کے کوآرڈینیٹر برائے اطلاعات و نشریات/ کے پی کے امور اختیار ولی نے بتایا کہ "خیبرپختونخوا میں وزیراعلیٰ کی تبدیلی کے پیچھے “غیرسیاسی خاتون” اور “موروثی سیاست” دونوں شامل ہیں۔ پختونخوا بدقسمت صوبہ ہےایک علی امین چلا گیا اب “علی امین پلس” آ رہے ہیں۔ صوبہ مزید خرابی کیطرف جاتا دکھائ دے رہا ہے”۔
دوسری جانب ذرائع کا کہناہے کہ نامزد وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی کیخلاف پہلے سے این سی سی آئی اے میں انکوائری جاری ہے ، سہیل آفریدی پر حکومتی اداروں اور افسران کیخلاف اشتعال انگیز بیانات کا الزام ہے، سہیل آفریدی کےخلاف ایف آئی اے سائبر کرائم برانچ پشاور انکوائری کررہی ہے۔
لیکن پی ٹی آئی کے رہنما اور کارکن کا ماننا ہے کہ سہیل آفریدی کی نامزدگی پی ٹی آئی میں نئی نسل کی قیادت کے ابھار کی علامت ہے، اور یہ فیصلہ اس جانب اشارہ کرتا ہے کہ پارٹی اب اصلاحات، تعلیم، اور نوجوان قیادت کو مرکزِ توجہ بنا رہی ہے۔