وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کی میزبانی میں کرم امن جرگوں کا سلسلہ اختتام پذیر، اہم سفارشات پیش

| شائع شدہ |16:22

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی میزبانی میں صوبے میں امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے منعقد ہونے والے علاقائی جرگوں کا سلسلہ اپنے اختتام کو پہنچ گیا۔ اس سلسلے کا چوتھا اور آخری مشاورتی جرگہ ہفتے کے روز وزیراعلیٰ ہاؤس پشاور میں منعقد ہوا، جس میں ضلع کرم کے قبائلی عمائدین، سیاسی جماعتوں کے نمائندوں اور مقامی ممبران صوبائی و قومی اسمبلی نے کثیر تعداد میں شرکت کی ہے۔ جرگے میں وزیراعلیٰ کے مشیر بیرسٹر محمد علی سیف، سنیٹر نور الحق قادری، چیف سیکرٹری، اور آئی جی پی سمیت متعلقہ کمشنر، ڈپٹی کمشنر اور پولیس حکام بھی شریک تھے۔

شرکاء نے امن و امان کے لیے قبائلی عمائدین کے ساتھ جرگے منعقد کرنے پر وزیراعلیٰ کی کاوشوں کو سراہا اور ان کا شکریہ ادا کیا۔ جرگے میں ضلع کرم میں امن کی بحالی، خصوصی ترقیاتی پیکج کے اعلان اور مشکل وقت میں ہیلی کاپٹر سروس شروع کرنے پر بھی وزیراعلیٰ کا شکریہ ادا کیا گیا۔ جرگے کے شرکاء نے اس بات پر زور دیا کہ کرم میں بحال ہونے والے امن کو مستقل بنیادوں پر قائم رکھنے کی ضرورت ہے۔
جرگے نے متفقہ طور پر سفارشات پیش کیں جس میں ضلع کرم کے اہل سنت اور اہل تشیع دونوں اس بات پر متفق ہو گئے ہیں کہ وہ علاقے میں امن کے قیام کے لیے حکومت کے ساتھ ہر ممکن تعاون کے لیے تیار ہیں۔
دوسرا یہ کہ جرگے میں شامل قبائلی عمائدین نے ہر قسم کی دہشت گردی کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے امن کے لیے حکومت کے ساتھ کھڑے ہونے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
جرگے میں کرم کے مسئلے کے مستقل حل کے لیے وفاقی اور صوبائی حکومتوں، سیکیورٹی اداروں کے نمائندوں اور علاقے کے مشران پر مشتمل ایک با اختیار جرگہ تشکیل دینے کی تجویز دی گئی ہے۔ اس جرگے کو افغانستان کے ساتھ مذاکرات کرنے کا اختیار دیا جائے کیونکہ کرم کے امن کا مسئلہ افغانستان سے جڑا ہے۔
عمائدین نے علاقے میں روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ افغانستان کے ساتھ تجارتی راستے کھولے جائیں۔
جرگے کے شرکاء نے اس بات پر بھی زور دیا کہ امن ہماری بنیادی ضرورت ہے اور امن ہوگا تو ہی ترقی ہوگی۔

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں