خصوصی رپورٹ
بلوچستان، پاکستان کا قدرتی وسائل سے مالا مال اور ثقافتی رنگوں سے بھرپور صوبہ ہے جو سا 2025 میں دہشت گردی اور منظم جرائم کی لہر کی زد میں رہا۔ کلعدم دہشت گرد تنظیموں جیسے بلوچ لبریشن آرمی اور بلوچ لبریشن فرنٹ نے بینک ڈکیتیوں، سرکاری افسران کے اغوا اور عام شہریوں پر حملوں کے ذریعے خوف و ہراس پھیلانے کی کوشش کی۔ ان جرائم کے پیچھے بھارت کی واضح مداخلت نے بلوچستان کو غیر مستحکم کرنے کی سازش کو بے نقاب کیا۔ تاہم، بلوچستان کے عوام نے سیکورٹی فورسز کے ساتھ مل کر ان دہشت گردوں کی اصلیت کو پہچان لیا اور ان کے خلاف متحدہ جدوجہد شروع کردی۔ یہ کہانی نہ صرف چیلنجوں کی ہے بلکہ بلوچستان کے عوام اور سیکورٹی فورسز کی بہادری، عزم اور اتحاد کی عظیم داستان بھی ہے۔ آئیے، 2025 کے اہم واقعات پر نظر ڈالتے ہیں جو دہشت گردی کی تاریکی کے باوجود عوام اور سیکورٹی فورسز کا ہم پلہ ہونا امید کی کرن کو روشن کرتے ہیں۔
بھارتی مداخلت بلوچستان میں دہشت گردی کی اصل وجہ رہی، جو کلعدم تنظیموں کو ہتھیار، تربیت اور مالی وسائل فراہم کرتی رہی۔ بی ایل اے اور بی ایل ایف جیسے گروہوں نے بھارتی سرپرستی میں بینک ڈکیتیوں اور اغوا کے واقعات کو منظم طریقے سے انجام دیا تاکہ صوبے کے معاشی ڈھانچے کو کمزور کیا جائے اور عوام میں خوف پھیلایا جائے۔ ان گروہوں کا مقصد بلوچستان کی ترقی کو روکنا اور "نام نہاد آزادی” کے بیانیے کو فروغ دینا تھا، جو حقیقت میں بھارتی پراکسی جنگ کا حصہ تھا۔ بھارتی حمایت یافتہ ان دہشت گردوں نے عام بلوچ شہریوں کے روزگار، کاروبار اور امن کو نقصان پہنچایا، لیکن ان کی یہ سازش بلوچ عوام کی بیداری اور سیکورٹی فورسز کی کارروائیوں کے سامنے ناکام ہوئی۔
2025 میں بلوچستان کے مختلف اضلاع میں دہشت گرد گروہوں نے بینک ڈکیتیوں اور سرکاری افسران کے اغوا کے ذریعے صوبے کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کی۔ یہ واقعات نہ صرف معاشی نقصان کا باعث بنے بلکہ عوام میں خوف پھیلانے اور انتظامی ڈھانچے کو کمزور کرنے کا ذریعہ بھی تھے۔
ذیل میں سال کی اہم وارداتیں بیان کی جاتی ہیں :
8 فروری 2025 کو تحصیل زہری میں بی ایل اے کی مجید بریگیڈ نے یونائیٹڈ بینک لمیٹڈ پر حملہ کیا، 60 لاکھ روپے لوٹے اور بینک کو نقصان پہنچایا۔ یہ واقعہ دہشت گردی کی نئی لہر کا پیش خیمہ ثابت ہوا۔
27 فروری 2025 کو اوتھل، لسبیلہ میں نیشنل بینک آف پاکستان کی برانچ سے 60 لاکھ روپے سے زائد لوٹے گئے۔ دہشت گردوں نے پولیس اہلکاروں پر تشدد کیا، جس میں ایس ایچ او یار محمد کمانڈو زخمی ہوئے۔
10 اپریل 2025 کو تربت، کیچ میں یونائیٹڈ بینک پر حملے میں عملے کو یرغمال بنایا گیا اور لاکھوں روپے لوٹے گئے۔ سی سی ٹی وی فوٹیج نے دہشت گردوں کے فرار ہونے کی منظم منصوبہ بندی کو بے نقاب کیا۔
3 مئی 2025 کو تربت میں ایک نجی بینک سے ڈھائی کروڑ روپے لوٹے گئے۔ نقاب پوش دہشت گردوں نے سیکورٹی گارڈز کو ہتھیار ڈالنے پر مجبور کیا اور عملے کو دھمکایا۔
-30 مئی 2025 کو سوراب میں 20 سے 30 دہشت گردوں نے ایک تجارتی بینک لوٹا، سرکاری افسران کے گھروں کو آگ لگائی اور عام شہریوں پر تشدد کیا۔ اے ڈی سی کمشنر ہدایت اللہ بلیدی شہید ہوگئے۔ صوبائی ترجمان شاہد رند نے اسے بھارتی حمایت یافتہ کارروائی قرار دیا۔
24 جون 2025 کو مستونگ میں الحبیب بینک سے دو کروڑ روپے لوٹے گئے۔ دہشت گردوں نے نادرا آفس کو آگ لگائی اور ایک شخص ہلاک ہوا۔ سیکورٹی فورسز نے مقابلے میں دو دہشت گرد مار گرائے۔
11 جولائی 2025 کو بُلیدہ، کیچ میں ایک نجی بینک کو لوٹ کر آگ لگائی گئی، جو بھارتی سازش کا ایک اور ثبوت تھا۔
16 ستمبر 2025 کو تربت کے قریب ایم-8 ہائی وے پر کیش وین سے 220.5 ملین روپے لوٹے گئے، جو پاکستان کی تاریخ کی سب سے بڑی بینک ڈکیتی تھی۔
7 اکتوبر 2025 کو مستونگ میں الائیڈ بینک سے 1.56 ملین روپے لوٹے گئے۔ پولیس نے بی ایل اے کو ذمہ دار قرار دیا۔
اغوا کے واقعات
4 جون 2025 کو تربت میں اسسٹنٹ کمشنر تمپ محمد حنیف نورزی کو بی ایل ایف نے اغوا کیا۔ وہ چھٹی پر سرکاری گاڑی میں اپنی فیملی کے ساتھ تمپ سے کوئٹہ جارہے تھے کہ تربت کے مقام پر مسلح دہشت گردوں نے انہیں اغوا کی اور ساڑھے تین ماہ بعد ستمبر کے مہینے ان کی بازیابی ہوئی۔
10 اگست 2025 زیارت سے اسسٹنٹ کمشنر محمد افضل اور ان کے بیٹے مستنصر بلال کو اغوا کیا گیا۔ وہ تاحال لاپتہ ہیں۔
30 ستمبر 2025 مستونگ سے ڈی ایس پی رفیق حمزہ مینگل کو اغوا ان کی گاڑی سمیت کیا گیا، جنہیں دو دن بعد رہا کیا گیا۔ تا ہم گاڑی اپنے ساتھ لے گئے
یہ جرائم نہ صرف معاشی نقصان کا باعث بنے بلکہ دہشت گردوں کے بھارتی حمایت یافتہ ایجنڈے کو بھی عیاں کرتے ہیں جو بلوچستان کے امن اور ترقی کو سبوتاژ کرنے کی کوشش تھی۔بلوچستان کے عوام نے دہشت گردوں کی اصلیت کو پہچان کر ان کے خلاف آواز بلند کی۔ سیکورٹی فورسز بشمول پولیس، لیویز، فرنٹیئر کور اور کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی)، نے عوامی تعاون سے دہشت گردوں کا مقابلہ کیا۔ کئی آپریشنز میں دہشت گرد مارے گئے یا گرفتار ہوئے جبکہ عوام نے سیکورٹی فورسز کو انٹیلی جنس اور تعاون فراہم کیا۔ قیام امن کی کوششوں میں فورسز کے جوانوں نے شہادتیں دی
وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ یہ دہشت گرد گروہ بھارتی پراکسی جنگ کا حصہ ہیں جو بلوچستان کی ترقی کو روکنا چاہتے ہیں۔ ہماری سیکورٹی فورسز اور عوام متحد ہیں۔ ہم اس فتنہ کا خاتمہ کریں گے اور بلوچستان کو ترقی کی راہ پر گامزن رکھیں گے۔”
ایک سینیئر افسر نے نام ظاہر کرنے کی شرط پر کہاکہ عوام کا تعاون ہماری سب سے بڑی طاقت ہے۔ یہ گروہ عام بلوچوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں، لیکن ہم انہیں انصاف کے کٹہرے میں لائیں گے۔ بلوچستان کا مستقبل روشن ہے، اور ہم مل کر اسے محفوظ بنائیں گے۔”
2025 میں بلوچستان کے عوام نے دہشت گردی اور بھارتی سازشوں کے باوجود اپنے حب الوطنی اور عزم کا مظاہرہ کیا۔ دہشت گردوں نے بینک ڈکیتیوں اور اغوا کے ذریعے خوف پھیلانے کی کوشش کی، لیکن بلوچ عوام اور سیکورٹی فورسز نے متحد ہو کر ان کا مقابلہ کیا۔ بھارتی مداخلت کے ثبوتوں نے ان گروہوں کی حقیقت کو بے نقاب کیا، جو "آزادی” کے نام پر جرائم کر رہے تھے۔ بلوچستان کے لوگوں نے اپنے صوبے کی ترقی اور امن کے لیئے سیکورٹی فورسز کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر جدوجہد کی۔ یہ کہانی صرف چیلنجوں کی نہیں بلکہ اتحاد، بہادری اور فتح کی ہے۔