حکومت نے اعلان کیا ہے کہ یکم اپریل 2025 سے تمام غیر قانونی غیر ملکیوں اور افغان سیٹزن سرٹیفکیٹ (اے سی سی) کارڈ رکھنے والے افراد کو ملک بدر کرنا شروع کردیا جائے گا۔
وفاقی وزارت داخلہ کی طرف سے جاری ایک بیان میں تمام اے سی سی ہولڈرز پر زور دیا گیا ہے کہ وہ 31 مارچ 2025 کی آخری تاریخ سے پہلے رضاکارانہ طور پر ملک چھوڑ دیں۔ بیان میں بتایا گیا کہ باعزت طریقہ سے ساتھ واپسی کے لیے کافی وقت فراہم کیا گیا ہے اور جانے والے تمام افراد کو خوراک اور صحت کی سہولیات فراہم کی جائے گی۔
وزارت داخلہ کے ترجمان نے کہا کہ "پاکستان کی مہمان نوازی کی ایک طویل تاریخ رہی ہے۔ تاہم پاکستان میں رہنے والے تمام افراد کو ملک کے قوانین اور آئین کا پابند ہونا چاہیے۔”
ترجمان نے دہرایا کہ حکومت ایک ذمہ دار ریاست کے طور پر اپنے بین الاقوامی فرائض کو پورا کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک بدری کا عمل انسانی حقوق کا احترام کرتے ہوئے اور ان لوگوں کے حقوق کا خیال رکھتے ہوئے انجام دیا جائے گا۔
وفاقی حکومت نے یکم نومبر 2023 کو غیر قانونی غیر ملکیوں کی واپسی کے پروگرام (آئی ایف آر پی) کا آغاز کیا تھا۔ اس پروگرام کے مطابق غیر قانونی طور پر ملک میں رہنے والے غیر ملکی شہریوں بشمول افغان شہریوں کو مرحلہ وار ملک بدر کیا جائے گا۔ اعلان کے بعد سے 800,000 سے زائد افغان پہلے ہی واپس بھیجے جا چکے ہیں۔
تاہم حکومت اب افغان سٹیزن سرٹیفکیٹ رکھنے والے افغان شہریوں کو بھی واپس بھیجنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ پروف آف رجسٹریشن کارڈ ہولڈرز کے لیے ملک چھوڑنے کی آخری تاریخ 30 جون مقرر کی گئی ہے۔
فروری میں پاکستان میں افغان سفارت خانے نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے پناہ گزینوں کو حکام کی طرف سے ملک بدری کے نام پر تلاشی اور گرفتاری کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور انہیں اسلام آباد اور راولپنڈی سے زبردستی نکالا جا رہا ہے۔
جس پر پاکستانی وزارت خارجہ نے کہا تھا کہ پاکستان نے دہائیوں سے لاکھوں افغان پناہ گزینوں کو عزت کے ساتھ میزبانی فراہم کی ہے اور بدسلوکی کے الزامات بے بنیاد ہیں۔ وزارت خارجہ نے افغان عبوری حکومت پر بھی زور دیا تھا کہ وہ یقینی بنائے کہ پناہ گزینوں کو اپنے ملک کے اندر باعزت اور وقار کے ساتھ معاشرے کا حصہ بنایا جائے گا۔
اس کے ساتھ ساتھ مغربی ممالک میں دوبارہ آبادکاری کے لیے منتظر کئی پناہ گزینوں کو بھی اس منصوبے کے تحت واپس بھیجے جانے کا امکان ہے۔ وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے حال ہی میں کہا تھا کہ اگر مغربی ممالک نے وعدے کے مطابق پناہ گزینوں کو قبول کرنے سے انکار کر دیا تو پاکستان کو انہیں واپس بھیجنے پر مجبور ہونا پڑے گا۔ یہ بیانات اس وقت سامنے آئے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پناہ گزینوں کی دوبارہ آبادکاری کے منصوبے کو منسوخ کر دیا تھا۔