افغانستان کے لیے ایک مستحکم اور پرامن مستقبل کو یقینی بنانے کی علاقائی کوششوں کے لیے پاکستان، چین، روس اور ایران نے منگل کو ماسکو میں منعقدہ ایک چہار فریقی (Quadrilateral) اجلاس میں شرکت کی ہے۔
اجلاس میں چاروں ممالک نے افغانستان میں دہشت گرد گروہوں کی موجودگی پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ ایک ایسے خودمختار اور پرامن افغانستان کے لیے پرعزم ہیں جو دہشت گردی سے پاک ہو۔ شریک ممالک نے خطے میں انسداد دہشت گردی کے لیے باہمی تعاون اور مربوط کارروائی کو بڑھانے پر بھی اتفاق کیا ہے۔
افغانستان کے لیے پاکستان کے خصوصی ایلچی محمد صادق خان نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پوسٹ کے ذریعے ان تفصیلات سے آگاہ کیا۔ انہوں نے اپنے چینی اور ایرانی ہم منصبوں کے ساتھ الگ الگ ملاقاتیں بھی کیں جن میں علاقائی سلامتی، انسداد دہشت گردی، اور انسانی ہمدردی کے معاملات پر تفصیلی بات چیت کی گئی۔
یہ پیش رفت افغانستان سے متعلق ماسکو فارمیٹ کے ساتویں مشاورتی اجلاس سے قبل سامنے آئی، جو منگل کو منعقد ہو رہا ہے۔ اس پلیٹ فارم میں روس، چین، پاکستان، ایران، ہندوستان اور وسطی ایشیائی ریاستوں سمیت 10 ممالک شامل ہیں۔
اس اجلاس کی سب سے اہم پیش رفت یہ ہے کہ افغانستان کی نمائندگی وزیر خارجہ امیر خان متقی کر رہے ہیں اور وہ پہلی بار اس فارمیٹ میں باضابطہ رکن کی حیثیت سے شرکت کر رہے ہیں۔ روسی وزارت خارجہ کے مطابق اس سیشن میں افغان قومی مفاہمت، اقتصادی تعاون، انسداد دہشت گردی اور منشیات کی روک تھام پر توجہ دی جائے گی۔ متقی کے روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کے ساتھ الگ سے ملاقات کا بھی امکان ہے۔
واضح رہے کہ روس جولائی میں طالبان حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے والا پہلا ملک بن گیا تھا۔