ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (ڈی جی آئی ایس پی آر) لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے ایک غیر ملکی میگزین بلومبرگ کو انٹرویو دیتے ہوئے پاکستان کی ملٹری ترقی کی حکمت عملی اور دفاعی پوزیشن کے بارے میں اہم تفصیلات فراہم کی ہیں۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ پاکستان کی فوجی ترقی ہمیشہ موثر اور باصلاحیت پلیٹ فارمز کے حصول اور مقامی طور پر تیار کردہ ٹیکنالوجی (Indigenously Developed Technology) پر مرکوز رہی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان مقامی، مشرقی یا مغربی ہر قسم کی ٹیکنالوجی حاصل کرنے کے لیے تیار ہے۔
انہوں نے دو ٹوک انداز میں کہا کہ پاکستان کا ہندوستان کے ساتھ کسی اسلحہ کی دوڑ میں شامل ہونے کا کوئی ارادہ نہیں ہے اور نہ ہی پاکستان نے کبھی حقائق یا اعداد و شمار کو چھپانے کی کوشش کی ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے حال ہی میں ہونے والے ’معرکہِ حق‘ آپریشن کے دوران پاکستانی ہتھیاروں کے نظام کی مؤثر کارکردگی کو سراہا۔ انہوں نے بالخصوص چین سے حاصل کیے گئے پلیٹ فارمز کی کارکردگی کی تعریف کی۔ انہوں نے تصدیق کی کہ اس آپریشن کے دوران ہندوستان پاکستان کا کوئی طیارہ گرانے میں کامیاب نہیں ہو سکا۔
بلومبرگ کی رپورٹ میں مزید دعویٰ کیا گیا ہے کہ ’معرکہِ حق‘ آپریشن کے دوران چین کے بنائے گئے جے-10 سی (J-10C) لڑاکا طیاروں نے کئی ہندوستانی فضائیہ کے طیاروں، بشمول رافیلز، کو مار گرایا تھا۔ اس رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ اس سے ایک ہفتہ قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سات ہندوستانی طیارے گرائے جانے کی تصدیق بھی کی تھی۔
انٹرویو میں بتایا گیا کہ پاکستان کا دفاعی ذخیرہ چینی ہتھیاروں اور امریکی ساختہ ایف-16 لڑاکا طیاروں دونوں پر مشتمل ہے۔ اس کے علاوہ، اگست میں پاکستان نے زیڈ-10 ایم ای (Z-10ME) اٹیک ہیلی کاپٹر کو بھی اپنے فضائی بیڑے میں شامل کرنے کا اعلان کیا تھا۔