بنوں حملے میں شہریوں کی ہلاکت ، شہریوں کا دہشتگردوں کی لاشوں کو ‘نظر آتش’ کرنے کا مطالبہ

| شائع شدہ |15:41

منگل کے روز بنوں چھاونی حملے میں ملوث دہشت گرد گروہ کو شدید عوامی ردعمل کے بعد شہریوں کی ہلاکت پر معافی مانگنا پڑ گئی۔ 

4 مارچ کی شام کو دہشت گردوں نے بارود سے لدی گاڑیوں کو کینٹ کی دیواروں سے ٹکرا دیا جس سے قریبی مسجد اور ایک رہائشی عمارت کو شدید نقصان پہنچا۔ یہ حملہ مسجد میں مغرب کی نماز کے دوران ہوا، جس کے نتیجے میں متعدد نمازی ملبے تلے دب گئے۔ 

حملے میں کل 13 شہری ہلاک اور 32 زخمی ہوئے۔ سیکیورٹی فورسز کی جوابی کارروائی میں 16 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا جبکہ 5 فوجی جوان شہید ہو گئے۔ 

حملے کے بعد کے مناظر کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئیں جس میں مقامی افراد ملبے کے نیچے سے نمازیوں کو بچانے کی کوشش کرتے دکھائی دے رہے تھے۔ ویڈیوز میں کئی شہریوں کو یہ سوال کرتے ہوئے ریکارڈ کیا گیا کہ نمازیوں سے بھری مسجد کو کیوں نشانہ بنایا گیا۔ 

حافظ گل بہادر سے منسلک جیش الفرسان نے حملے کی ذمہ داری فوری طور پر قبول کر لی تھی۔ 

بعد میں سوشل میڈیا پر ایک اور ویڈیو سامنے آئی جس میں دہشت گردوں کی لاشوں کو ٹرک پر لادتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔ غصے میں بھرے شہریوں نے ٹرک کو گھیر لیا اور پوچھا کہ لاشوں کو کہاں لے جایا جا رہا ہے۔ ویڈیو میں مقامی افراد کی آوازیں لاشوں کو جلانے کا مطالبہ کرتی ہوئی سنائی دے رہی ہیں۔ 

کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ بنوں کے حکام نے خبر کدہ کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ہلاک شدہ دہشت گردوں کی لاشوں کو مقامی برادری نے بغیر کسی نماز جنازہ کے دفن کر دیا۔ 

حملے پر عوامی غم و غصےکے جذبات سامنے آنے کے بعد  دہشت گرد گروہ کی طرف سے ایک بیان سامنے آیا جس میں بتایا گیا ہے کہ دھماکے کی شدت کی وجہ سے حملے میں عام شہری ‘غیر ارادی طور پر’ ہلاک ہو گئے۔ بیان میں شہریوں کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کیا گیا اور انہیں ‘شہید’ قرار دیتے ہوئے ان کے لیے دعا کی گئی۔ 

حافظ گل بہادر گروپ نے حال ہی میں دعویٰ کیا ہے کہ اس نے اپنے تنظیمی ڈھانچے اور اپنے آپریشنل طریقہ کار دونوں کو نئے سرے سے تشکیل دیا ہے۔ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے طرز پر اس گروپ نے بھی کہا ہے کہ اس کا مقصد شہریوں کے بجائے قانون نافذ کرنے والے اداروں اور سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کو نشانہ بنانا ہے۔ 

تاہم منگل کے روز بنوں میں ہونے والے حملے میں بڑی تعداد میں شہری ہلاک ہوئے۔  یہ گروہ خودکش بمباروں کے استعمال سے سیکیورٹی فورسز سمیت عام شہریوں کو بلا امتیاز نقصان پہنچا رہا ہے، جو اس کے دعووں کو جھٹلاتے ہیں۔

اسلام آباد کے ایک تھنک ٹینک جو علاقائی سیکیورٹی اور تنازعات کا احاطہ کر تی ہے، دی خراسان ڈائری کے ایک مضمون کے مطابق ان گروہ کے ذیلی دھڑے جنگجو یونٹس کے طور پر کام کرتے ہیں اور درحقیقت وہ اس طریقہ کار کو نہیں اپناتے جو گروہ نے تشکیل دینے کا دعویٰ کیا ہے۔ 

حافظ گل بہادر گروپ کے افغانستان کے ساتھ تعلقات کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں رہی۔ گروہ کے رہنما خود افغانستان کے جنوبی علاقے میں رہتا ہے۔ حافظ گل بہادر گروپ کی بین الاقوامی دہشت گرد تنظیموں سے وابستگی بھی کئی مرتبہ ثابت ہو چکی ہے۔

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں