پاکستان کا ممکنہ امریکی سفری پابندی کے حوالے سے لاعلمی کا اظہار

| شائع شدہ |14:44

امریکہ کی جانب سے پاکستانی شہریوں پر ممکنہ پابندی کے بارے میں حکومت پاکستان کو ابھی تک کوئی سرکاری اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے ۔

وزارت خارجہ کے ترجمان سفیر شفقت علی خان نے جمعرات کو ہفتہ وار پریس بریفنگ میں ممکنہ سفری پابندی کے حوالے سے رپورٹس سے لاعلمی کا اظہار کیا ہے۔

امریکہ میں پاکستان کے سفیر نے پاکستانی خبر رساں ادارے ڈان کو بتایا کہ پابندی کے بارے میں کوئی سرکاری اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے، اگرچہ سفیر نے تسلیم کیا کہ انہوں نے پابندی کے بارے میں رپورٹس دیکھی ہیں۔

 جمعرات کے روز بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی رائٹرز کی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ افغانستان اور پاکستان کے شہریوں پر امریکہ کے سفر پر پابندی پر غور کر رہی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ یہ پابندی مذکورہ ممالک کے سیکیورٹی اور جانچ پڑتال کے خطرات کے جائزے پر مبنی ہے۔

یہ سفری پابندی ٹرمپ کی 2018 میں سات مسلم اکثریتی ممالک کے مسافروں پر عائد کردہ پابندی کو دہراتی ہے۔ اس پابندی کو امریکی سپریم کورٹ نے برقرار رکھا تھا، لیکن امریکی صدر جو بائیڈن کی حکومت کے آنے کے بعد 2021 میں اسے ختم کر دیا تھا۔

ٹرمپ نے دوسری مرتبہ صدر بننے کے بعد ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے تھے جس میں امریکی ویزا حاصل کرنے کی کوشش کرنے والے غیر ملکیوں کی سیکیورٹی جانچ پڑتال کو سخت کیا گیا ہے۔ اس عمل کا مقصد سیکیورٹی کے خطرات کو کم سے کم کرنا بتایا گیا ہے۔

21 مارچ تک ان ممالک کی ابتدائی فہرست پیش کرنے کا کہا گیا ہے جو پابندی کے دائرے میں آئیں گے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہےکہ پاکستان اور افغانستان کو بھی اس فہرست میں شامل کیا جا سکتا ہے۔

مذکورہ پابندی سے افغان پناہ گزینوں کے امریکہ میں آباد ہونے کے عمل میں رکاوٹ پیدا ہو سکتی ہے۔ ٹرمپ نے پہلے ہی پناہ گزینوں کی آبادکاری کے پروگرام کو معطل کر دیا ہے جس سے ہزاروں پناہ گزینوں کو غیر یقینی صورتحال کا سامنا ہے۔ ان میں سے 20,000 افغان پناہ گزین  پاکستان میں موجود ہیں۔

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں