آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے جمعرات کو بنوں کا دورہ کیا جس میں بنوں کینٹونمنٹ پر ہونے والے ایک ‘ناکام’ دہشت گرد حملے کے بعد صورتحال کا جائزہ لیا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے بیان کے مطابق آرمی چیف کو علاقے میں جاری آپریشنز اور امن و امان کی صورتحال کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔
آرمی چیف نے کمبائنڈ ملٹری ہسپتال (سی ایم ایچ) بنوں کا دورہ کیا جہاں انہوں نے آپریشن میں زخمی فوجیوں کی عیادت کی اور ان کی حوصلہ افزائی کی۔ انہوں نے سیکیورٹی فورسز کے عزم اور لگن کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی فورسز دہشت گردی کے خلاف جنگ اور قومی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہیں۔
آرمی چیف نے حملے میں ہلاک ہونے والے شہریوں کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے اس واقعے کو "گھناؤنا اور بزدلانہ فعل” قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ حملہ آوروں کو تو ختم کر دیا گیا ہے لیکن حملے کے منصوبہ سازوں اور معاونین کو بھی انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ سپہ سالارنے شہریوں، خاص طور پر خواتین اور بچوں کو دہشت گردوں کی طرف سے نشانہ بنانے کی مذمت کرتے ہوئے اسے دہشت گردوں کے اسلام کے دشمن ہونے کی واضح علامت قرار دیا۔ انہوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قومی اتحاد کی اہمیت پر زور دیا اور پاکستانی عوام کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے فوج کے عزم کا اعادہ کیا۔
فورسز سے خطاب کرتے ہوئے جنرل منیر نے حملے کو ناکام بنانے میں ان کی بہادری کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ ‘خوارج’ اور ان کے معاونین کے خلاف جنگ جاری رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں نے بیرونی دشمن عناصر کے اشارے پر کام کیا ہے اور انہوں نے تمام ذمہ دار افراد کو انصاف کے کہٹرے میں پیش کرنے کا اعادہ کیا۔
آرمی چیف نے افغان سرزمین پر موجود دہشت گرد گروہوں کے مسلسل خطرے کی طرف توجہ دلائی اور پاکستان میں دہشت گردوں کی طرف سے حالیہ حملوں میں غیر ملکی ہتھیاروں کے استعمال واضح طور پر افغانستان ان گروہوں کے لیے محفوظ پناہ گاہ کے طور پر استعمال کرنے کی واضح مثال قرار دیا۔ انہوں نے پاکستان کے امن اور استحکام کو خراب کرنے کی کسی بھی کوشش کو ناکام بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق منگل کو 16 دہشت گردوں نے، جن میں سے 4 خودکش بمبار بھی شامل تھے، بنوں کینٹونمنٹ پر حملہ کیا تھا۔ دہشت گردوں نے بارودی مواد سے لدی گاڑیوں کو کینٹونمنٹ کی دیواروں سے ٹکرا دیا جس سے ایک مسجد اور ایک رہائشی عمارت کو نقصان پہنچا۔ اس حملے کے نتیجے میں 13 شہری ہلاک اور 32 زخمی ہوئے تھے۔
سیکیورٹی فورسز نے حملہ آوروں کے سفاکی کا فوری جواب دیا اور حملہ آروں کو مار دیا گیا ۔تاہم، آپریشن کے دوران 5 فوجی بھی شہید ہو گئے تھے۔
حافظ گل بہادر سے منسلک جیش الفرسان نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔