امریکی دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ امریکہ اور پاکستان کے دہشت گردی کے خلاف مشترکہ مفادات ہیں۔ جمعرات کے روز بیان میں کہا گیا کہ داعش خراسان کے دہشت گرد شریف اللہ کی گرفتاری اور حوالگی میں اس شراکت داری کا مظاہرہ کیا گیا۔
امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹامی بروس نے کہا کہ شریف اللہ کو پاکستان میں گرفتار کیا گیا تھا اور اب اسے ایبی گیٹ بم دھماکے میں ملوث ہونے کے حوالے سے قانونی کارروائی کے لیے امریکہ کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ اس دھماکے میں 13 امریکی فوجی ہلاک ہوئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ شریف اللہ کو انصاف کے کہٹرے میں لانے پر امریکہ پاکستانی حکومت کی شراکت داری کا شکریہ ادا کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ کا دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہمارا واضح طور پر ایک مشترکہ مفاد ہے اور اس دہشت گرد کی گرفتاری نے یہ بھی ظاہر کیا کہ دہشت گردی کے خلاف امریکہ اور پاکستان کے درمیان تعاون اب بھی انتہائی اہم ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کو اعلان کیا تھا کہ داعش خراسان کے دہشتگرد شریف اللہ، جو کابل ائیرپورٹ حملے کا ماسٹر مائنڈ تھا، کو پاکستان میں گرفتار کیا گیا ہے اور اسے امریکہ کے حوالے کیا جا چکا ہے۔
گرفتاری کے اعلان کے ایک دن بعد ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کاش پٹیل نے شریف اللہ کی ہتھکڑی لگے ہوئے ایک تصویر جاری کی ۔اسے ورجینیا کی ایک عدالت میں دہشت گردی میں معاونت کے الزام میں پیش کیا گیا۔
اطلاعات کے مطابق شریف اللہ نے خود کش بمبار کو راستے دکھانے اور نگرانی میں معاونت کی تھی۔ وہ 2024 کے ماسکو کے کروکس سٹی ہال حملے میں بھی ملوث تھا۔
امریکی قومی سلامتی کے مشیر مائیکل والٹز نے وزیر خارجہ اسحاق ڈار کو فون کیا تھا جس میں پاکستان کے تعاون کا شکریہ ادا کیا گیاتھا۔