پاکستان نے غزہ میں فلسطینی آبادی کو بے دخل کرنے کی تجاویز کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس جیسے منصوبے غیر منصفانہ اور پریشان کن ہیں۔
جمعرات کو وزارت خارجہ نے ایک بیان میں اقوام متحدہ کے سیکیورٹی کونسل کی قراردادوں کے مطابق 2 ریاستی حل کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا اور اسرائیل پر انسانی امداد میں رکاوٹ ڈالنے کے ذریعے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔
وزارت خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے کہا کہ غزہ کے لوگوں کو بے دخل کرنے کی تجویز انتہائی پریشان کن اور ناانصافی پر مبنی ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ فلسطینی زمین فلسطینی عوام کی ہے اور اس موقف کو آئندہ بھی ہر فارم پر پیش کیا جائے گا۔
خان نے فلسطینی عوام کے حق خودارادیت کے لیے پاکستان کی عہدبندی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ 1967 کی سرحدوں پر مبنی ایک خودمختار، آزاد، اور متصل فلسطینی ریاست کا قیام ہو اور القدس الشریف کو اس کا دارالحکومت بنایا جائے۔
ترجمان نے کہا کہ فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے بے دخل کرنے اور غیر قانونی آبادکاری کی کوئی بھی کوشش بین الاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزی ہوگی اور یہ پورے خطے کے امن و سلامتی کو نقصان پہنچائے گی۔ پاکستان نے غزہ کی جلد از جلد تعمیر نو کے لیے مربوط بین الاقوامی کوششوں کا مطالبہ کیا۔
وزارت خارجہ نے اسرائیلی پابندیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ پابندیاں جنگ بندی معاہدے کی کھلی خلاف ورزی ہے اور اس کے پورے خطے کے لیے خطرناک اور بے مثال نتائج ہوں گے۔
پاکستان نے بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کو جنگی اور انسانیت کے خلاف جرائم کے لیے جوابدہ ٹھہرائے۔ پاکستان نے بین الاقوامی برادری سے غزہ کو بلا رکاوٹ امداد فراہم کرنے، غزہ تک رسائی کے تمام راستے کھولنے، اور اقوام متحدہ اور بین الاقوامی ایجنسیوں بشمول انروا کو غزہ میں مکمل طور پر کام کرنے کی اجازت دینے کی اپیل کی۔