جمیعت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے جمعہ کے روز ڈیرہ اسماعیل خان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خیبرپختونخوا میں امن و امان کی خراب صورتحال پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صوبے میں گورننس کا بحران نہیں بلکہ یہاں حکومت کا وجود ہی بے معنی ہو چکا ہے اور شہریوں کو حالات کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم عوام کو تنہا نہیں چھوڑ سکتے۔ انہوں نے امن کے قیام کے لیے ریاست کے ساتھ غیر مشروط تعاون کرنے اور ایک ناقابل برداشت بوجھ اٹھانے کا دعویٰ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ باجوڑ سے لے کر جنوبی وزیرستان تک لاکھوں لوگوں نے اپنے گھر بار اور کاروبار چھوڑے اور نقل مکانی کی تکالیف برداشت کیں ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عوام کی لازوال قربانیوں کے باوجود امن قائم نہ ہو سکا اور ریاست شہریوں کو جان و مال اور عزت کا تحفظ دینے میں ناکام رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ریاست کے پاس شہریوں کو تحفظ اور امن دینے کی پوری صلاحیت موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم فوج کے دشمن نہیں ہیں اور نہ ہی ریاستی اداروں کے خلاف مزاحمت کے حامی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم صرف ان کے سیاسی کردار اور ان پالیسیوں پر تنقید کرتے ہیں جو براہ راست بطور سیاستدان اور اس ملک کے شہری کی حیثیت سے ہمیں متاثر کرتی ہیں۔
انہوں نے اس صورتحال کو ملک اور فوج سمیت سب کے لیے تباہ کن قرار دیا۔ آخر میں انہوں نے کہا کہ سیاستدانوں اور فوج کی بقا مشترک ہے اور ہم سب باہم ایک دوسرے کے لیے ناگزیر ہیں۔