آزاد کشمیر میں تاریخی معاہدہ! امن، ریلیف اور ترقی کے نئے دور کا آغاز

آزاد جموں و کشمیر  میں عوامی مسائل پر جاری شدید احتجاجی تحریک کے بعد، حکومتِ پاکستان اور آزاد کشمیر حکومت کی مذاکراتی ٹیموں نے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے ساتھ ایک تاریخی معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں۔ حکومتی حلقوں نے اسے خلوص، کشمیری عوام سے وابستگی اور امن کے عزم کا مظہر قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ تصادم نہیں، مکالمہ ہی کشمیری کاز کو مضبوط کرتا ہے اور یہ معاہدہ ترقی، انصاف اور استحکام کی نئی شروعات ہے۔

حکومت کے اعلیٰ عہدیداروں نے اس بات پر زور دیا کہ وزیراعظم شہباز شریف اور وزیراعظم آزاد کشمیر کی قیادت میں ہونے والا یہ معاہدہ خلوص، سنجیدگی اور قومی جذبے کا مظہر ہے۔

حکومتِ پاکستان اور حکومتِ آزاد کشمیر نے ہر مرحلے پر تصادم کے بجائے مذاکرات کا راستہ اختیار کیا اور ایک بار پھر ثابت کیا کہ وہ کشمیری عوام کے حقیقی خیرخواہ ہیں۔

 گذشتہ دنوں کے افسوسناک سانحات کے بعد بھی ریاست نے تحمل اور بردباری کا مظاہرہ کیا اور مذاکرات پر زور دیا تاکہ عوامی جان و مال محفوظ رہے اور مزید کوئی نقصان نہ ہو۔

حکومت کا واضح مؤقف ہے کہ کشمیری کاز صرف استحکام، انصاف اور ترقی سے مضبوط ہوگا، لہٰذا طاقت کے استعمال کے بجائے بات چیت کو ترجیح دی گئی۔ اس معاہدے نے بحران کو امن میں بدلا اور بدامنی کو ترقی کے موقع میں تبدیل کر دیا۔

معاہدے کا بنیادی مقصد عوام کو فوری اور ٹھوس ریلیف فراہم کرنا ہے۔ معاہدے کے تحت درج ذیل اہم اقدامات کیے جائیں گے:

  1. بنیادی ریلیف: عوام کو سستا آٹا، سستی بجلی، اور صحت کارڈ کی فوری بحالی فراہم کی جائے گی۔
  2. صحت اور تعلیم: صحت کے شعبے میں انقلابی تبدیلی لاتے ہوئے ہر ضلع میں MRI اور CT اسکین مشینوں کی فراہمی اور صحت انشورنس کی بحالی کا فیصلہ کیا گیا۔ تعلیم میں، نئے تعلیمی بورڈز قائم کیے جائیں گے جو فیڈرل بورڈ سے منسلک ہوں گے تاکہ طلباء کو ملک بھر میں مساوی مواقع ملیں۔
  3. گورننس ریفارمز: نظام کو جواب دہ بنانے کے لیے چھوٹی کابینہ، کم بیوروکریسی، غیر ضروری اداروں کا خاتمہ اور عوامی ٹیکس کے شفاف استعمال پر اتفاق کیا گیا ہے۔

معاہدے میں ترقیاتی منصوبوں اور عدل و انصاف کی فراہمی پر خصوصی توجہ دی گئی ہے جہاں 10 ارب روپے کے ترقیاتی پیکج کے ذریعے بجلی کے نظام، سڑکوں، پلوں، سرنگوں اور ہوائی اڈوں میں سرمایہ کاری ہوگی جس سے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے اور معیشت مضبوط ہوگی۔ معاہدے میں طے پایا گیا کہ سانحات کے دوران جانی نقصان اٹھانے والے مظاہرین اور سرکاری اہلکاروں دونوں کے لیے یکساں معاوضہ مقرر کیا گیا ہے، جو اس بات کا مظہر ہے کہ حکومت کے نزدیک ہر جان کی ایک جیسی اہمیت ہے۔

معاہدے پر عملدرآمد کو شفاف بنانے کے لیے وفاق، آزاد کشمیر اور عوامی ایکشن کمیٹی پر مشتمل ایک 15 روزہ جائزہ کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو ہر پیشرفت کو عوام کے سامنے پیش کرے گی۔

حکومتی وفد نے واضح کیا کہ کشمیر کی ترقی، استحکام اور کشمیری کاز کا دفاع صرف امن سے ممکن ہے، انتشار سے نہیں۔ آزاد کشمیر میں سکول، انٹرنیٹ اور ٹرانسپورٹ کی فوری بحالی اس بات کا ثبوت ہے کہ جب نیت خالص ہو تو امن خود لوٹ آتا ہے۔ یہ معاہدہ ایک پختہ پیغام ہے کہ ریاست طاقت سے نہیں، اعتماد سے چلتی ہے اور یہ اعتماد صرف مکالمے سے پیدا ہوتا ہے۔

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں