پاکستان تنازع کے بعد، بھارت کا ڈرون صنعت میں 234 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان، رائٹرز

پاکستان کے ساتھ حالیہ فوجی تصادم کے بعد بھارت نے اپنی ڈرون سازی کی صلاحیتوں کو نمایاں طور پر بڑھانے کا منصوبہ بنایا ہے۔ اس منصوبے کے تحت 234 ملین ڈالر (20 ارب بھارتی روپے) کے ایک نئے ترغیبی پروگرام کا آغاز کیا جائے گا۔ بین الاقوامی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق تین ذرائع نے بتایا ہے کہ اس تین سالہ منصوبے کا مقصد بھارت کی درآمد شدہ ڈرون پرزوں پر انحصار کم کرنا اور پاکستان کے بڑھتے ہوئے ڈرون پروگرام کا مقابلہ کرنا ہے جسے مبینہ طور پر چین اور ترکی کی حمایت حاصل ہے۔

رائٹرز کی خبر کے مطابق، یہ پروگرام ڈرونز، ان کے پرزجات، سافٹ ویئر، ڈرون مخالف نظام اور متعلقہ خدمات کی پیداوار کے لیے مالی معاونت فراہم کرے گا۔ یہ 2021 میں شروع کی گئی ایک چھوٹی ترغیبی اسکیم کے مقابلے میں نمایاں اضافہ ہے۔ اگرچہ بھارت کی سول ایوی ایشن وزارت اس کوشش کی قیادت کر رہی ہے، لیکن سول ایوی ایشن وزارت اور نہ ہی وزارت دفاع نے رائٹرز کی تبصرہ کی درخواستوں کا جواب دیا ہے۔

پہلگام حملے، جس کا الزام بھارت نے پاکستان پر لگایا تھا، کے بعد شروع ہونے والے اس تنازع میں دونوں جوہری طاقتوں کے درمیان فضائی حملوں اور میزائلوں کا تبادلہ شامل تھا۔ امریکی مداخلت سے بالآخر رکنے والی اس کشیدگی نے جدید جنگ میں ڈرونز کی بڑھتی ہوئی اہمیت کو اجاگر کیا جس کے بعد بھارت نے ملکی پیداوار پر نئے سرے سے توجہ مرکوز کی ہے۔

بھارت کے دفاعی سیکرٹری راجیش کمار سنگھ نے حال ہی میں ایک مضبوط گھریلو ڈرون مینوفیکچرنگ ایکو سسٹم کی ترقی کو تیز کرنے کی ضرورت پر زور دیا، جس میں تنازع کے دوران ڈرونز اور لوئٹرنگ میونیشنز کے وسیع استعمال کا حوالہ دیا گیا ہے۔ اگرچہ بھارت نے پہلے بنیادی طور پر اسرائیل سے فوجی ڈرونز درآمد کیے ہیں، لیکن نئے پروگرام کا مقصد مالی سال 2028 کے اختتام تک مقامی طور پر تیار کردہ اہم پرزوں کا تناسب کم از کم 40 فیصد تک بڑھانا ہے۔ اس اقدام میں بھارت کے اندر سے پرزے حاصل کرنے والے مینوفیکچررز کے لیے ترغیبات شامل ہوں گی اور سمال انڈسٹریز ڈویلپمنٹ بینک آف انڈیا کم شرح سود والے قرضوں کے ذریعے مالی مدد فراہم کرے گا۔ بھارت نے ڈرون درآمدات پر پابندی لگا دی ہے لیکن پرزوں کی درآمد کی اجازت جاری رکھی ہے۔

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں