طورخم بارڈر پر شدید فائرنگ، 6 سیکیورٹی اہلکاروں سمیت 8 افراد زخمی

| شائع شدہ |16:18

پاکستانی اور افغان فورسز کے درمیان طورخم بارڈر کراسنگ پر اتوار کی رات ہونے والے شدید فائرنگ کے تبادلے میں کم از کم آٹھ افراد زخمی ہو گئے۔ زخمیوں میں چھ پاکستانی سیکیورٹی اہلکار شامل ہیں۔ 

اتوار کو آدھی رات کے قریب شدید لڑائی شروع ہوئی اور تقریباً 11 بجے صبح تک جاری رہی۔ فائرنگ کی وجہ سے بچہ مینہ علاقے سے سینکڑوں رہائشیوں کو گھر چھوڑنے پڑے اور قریبی ریلوے سرنگوں اور لندی کوتل کے محفوظ مقامات میں پناہ لینے لینی پڑی۔ 

اطلاعات کے مطابق دونوں جانب سے ابتدائی طور پر ہلکے اسلحے کا استعمال کیا جس کے بعد توپ خانے کی فائرنگ سمیت بھاری اسلحہ استعمال ہوا۔شدید فائرنگ کے نتیجے میں کئی عمارتوں کو نقصان پہنچا۔

مقامی رہائشیوں نے علاقے سے جانے کے دوران بدحواسی اور خوف کے مناظر بیان کیے۔ بچہ مینہ کے رہائشیوں کے مطابق ہنگامی صورتحال کی وجہ سے بہت سے لوگ اپنی سحری کا کھانا بھی نہ کھا سکے۔ 

ایک رہائشی نے  بتایا کہ افراتفری کے دوران گاڑیوں کے ایکسیڈنٹ بھی ہوئے اور کہا کہ گولیوں اور مارٹر کے گولے سے کئی گھروں کو معمولی نقصان پہنچا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ دو رہائشی گولے کے ٹکڑوں سے معمولی زخمی ہوئے، جبکہ ایک ٹیکسی ڈرائیور کو بھگدڑ کے دوران دل کا دورہ پڑا جس سے ان کی ہلاکت ہوئی –

افغان وزارت داخلہ کے ترجمان نے کہا کہ جھڑپ میں دو افغان فوجی ہلاک اور دو زخمی ہوئے ہیں۔ 

صورتحال اب بھی کشیدہ ہے۔ دونوں جانب سے سیکیورٹی فورسز اپنی پوزیشنوں پر برقرار ہیں۔  ضلع خیبر کے قبائلی مشران نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان ثالثی کی پیشکش کی ہے تاکہ جاری سرحدی تنازعات کا مستقل حل تلاش کیا جا سکے۔

تورخم بارڈر جمعہ کی رات سے بند ہے۔ افغان حکام نے سرحد کے صفر پوائنٹ پر چیک پوسٹ بنانے کی کوشش کی تھی جس پر  پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے تعمیراتی کام روکا تو افغان فوجیوں نے اپنی پوزیشنیں سنبھال لیں، جس کے بعد پاکستانی بارڈر فورسز نے بارڈر بند کر دیا۔

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں