روس کی فیڈرل سیکیورٹی سروس (ایف ایس بی) نے دعویٰ کیا ہے کہ ایک مشتبہ شخص کو اس وقت ہلاک کیا گیا جب وہ ماسکو میٹرو بس اسٹیشن اور ایک یہودی مہذہبی ادارے کو نشانہ بنانے والے دہشت گردانہ حملوں کی منصوبہ بندی کر رہا تھا۔
مشتبہ شخص کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی تاہم اس کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ داعش خراسان (آئی ایس کے پی) سے منسلک تھا اور حملوں کے بعد افغانستان فرار ہو کر داعش خراسان میں شامل ہونے کا ارادہ رکھتا تھا۔
ایف ایس بی نے واقعہ کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ مشتبہ شخص کو گرفتار کرنے کی کوشش کے دوران ایک جھڑپ میں اس کی ہلاکت ہوئی۔
بعد ازاں تلاشی کے دوران سیکیورٹی حکام کو ریموٹ دھماکہ کرنے کے طریقوں اور موبائل فونز کو ٹرگر کے طور پراستعمال کرنے کی تفصیلات پر مشتمل ایک کتابچہ برآمد ہوا۔
یہ کتابچہ داعش کے السقری فاؤنڈیشن سے منسلک تھا جو بم بنانے کے طریقے کار کے لیے جانا جاتا ہے۔
داعش خراسان افغانستان کے شمالی صوبوں میں تیزی سے ایک خطرے کے طور پر ابھرا ہے۔ رواں سال داعش خراسان نے کندوز میں کابل بینک کی ایک شاخ کو نشانہ بنایا جس میں 21 افراد ہلاک ہوئے اور چند دن بعد افغان وزارت شہری ترقی و رہائش کے دفتر پر ایک حملہ کیا گیا۔
طالبان حکومت نے داعش خراسان کے خلاف جنگ میں برسرپیکار ہیں ۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نےجب 2021 میں افغانستان سے انخلاء کے بعد چھوڑے گئے ہتھیاروں کا مطالبہ کیا، طالبان نے جوابا کہا دیا تھا کہ انھیں داعش خراسان سے لڑنے کے لیے مزید ہتھیاروں کی ضرورت ہے۔