طالبان حکومت کو اپنے رہنماؤں کی جانب سے لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی کی وجہ سے تنقید کا سامنا

چند دن قبل ایک سینئر طالبان عہدیدار نے طالبان حکومت کی قیادت پر زور دیا کہ وہ ملک میں خواتین کی تعلیم پر پابندی کو ختم کریں۔

 نائب وزیر داخلہ نبی عمری کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے جس میں وہ ملک میں خواتین کی تعلیم پر پابندی کے بارے میں بات کرتے ہوئے رودئیے۔

 27 جنوری کو نبی عمری صوبہ خوست کے ایک  لڑکیوں کے مدرسے میں تقریر کر رہے تھے کہ اس دوران وہ آبدیدہ ہو گئے اور تقریر کو روکنا پڑا۔ اپنی تقریر میں انہوں نے ملک کی طالبات کو صرف مذہبی تعلیمات پر توجہ دینے کی بجائے سائنس کی تعلیم دینے پر زور دیا۔

نائب وزیر داخلہ نے خدشہ ظاہر کیا کہ لڑکیوں کی جدید تعلیم پر پابندی کی پالیسی کی وجہ سے ہم طلباء کی ایک پوری نسل  کھوسکتے ہیں۔

اس سے قبل نائب وزیر خارجہ عباس ستانکزیی نے لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی ختم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ یہ معاملہ مذہبی تشریح کا ہے۔

ستانکزیی اس تقریر کے بعد منظر عام سے غائب ہو گئے تھے۔ قیاس آرائیوں کے بعد ان کے دفتر کو وضاحت جاری کرنی پڑی کہ وہ بیمار ہیں

اور ان کی صحتیابی تک وہ دفتر سے چھٹی پر ہیں۔

دنیا بھر سے خواتین کی تعلیم پر پابندی کے فیصلے پر طالبان حکومت کو شدید تنقید کا سامنا ہے۔

طالبان نے افغانستان میں برسراقتدار آنے کے بعد ملک میں خواتین پر چھٹی جماعت سے آگے پڑھنے پر مکمل پابندی عائد کر دی۔

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں