افغان سرزمین کا استعمال ناقابل قبول، بھارت کو اس بار جواب ماضی سے کہیں زیادہ سخت ہو گا: ڈی جی آئی ایس پی آر کا انتباہ

ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے صحافیوں کے ساتھ ایک غیر رسمی گفتگو میں ملک کی موجودہ سیکیورٹی صورتحال اور پالیسی معاملات پر تفصیلی روشنی ڈالی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ غزہ میں امن فوج بھیجنے یا نہ بھیجنے کا اہم فیصلہ حکومت اور پارلیمنٹ کی ذمہ داری ہو گا اور پاکستان پالیسی سازی میں خودمختار ہے اور ہمیشہ رہے گا۔

پاکستان کے دفاع کا عزم

جنرل چوہدری نے سرحدوں کی حفاظت کے عزم کو دہراتے ہوئے کہا کہ پاکستان اپنے عوام اور سرحدوں کی حفاظت کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔ انہوں نے دوٹوک انداز میں کہا کہ فوج سیاست میں الجھنا نہیں چاہتی اور اسے ہر حال میں سیاست سے دور رکھا جائے۔ تاہم، جرائم پیشہ گروہ اور دہشت گرد ملک میں جرائم اور سمگلنگ روکنے کی کوششوں میں بڑی رکاوٹ ہیں۔ گورنر راج جیسے انتظامی فیصلوں کا اختیار حکومت کے پاس ہے۔

دہشت گردی کے خاتمے اور کارروائیاں

دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ کے بارے میں انہوں نے اہم اعداد و شمار پیش کیے۔ انہوں نے بتایا کہ فتنہ الخوارج کے خلاف آپریشنز میں اب تک 1667 دہشت گرد مارے گئے ہیں۔ رواں سال مجموعی طور پر 62,113 آپریشنز کیے گئے، جن میں سے زیادہ تر بلوچستان میں ہوئے۔ بدقسمتی سے، ان آپریشنز میں 582 فوجی جوان شہید بھی ہوئے۔

افغانستان کی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے سخت موقف اختیار کیا کہ افغانستان کی شرائط کوئی معنی نہیں رکھتیں، سب سے اہم چیز دہشت گردی کا خاتمہ ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان کا ون پوائنٹ ایجنڈا یہی ہے کہ افغان سرزمین ہمارے خلاف استعمال نہ ہو۔ ڈی جی نے بتایا کہ حال ہی میں پاک افغان کشیدگی کے دوران 206 افغان طالبان اور 112 فتنہ الخوارج ہلاک ہوئے۔ جنرل چوہدری نے انکشاف کیا کہ مارے گئے دہشت گردوں میں سے 60 فیصد افغان باشندے شامل تھے جو تین چار ماہ میں دراندازی کے دوران مارے گئے۔

افغانستان کے ساتھ کشیدگی

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ تحریک طالبان پاکستان نے افغان طالبان کے امیر کے نام پر بیعت کی ہے اور حقیقت میں ٹی ٹی پی افغان طالبان کی شاخ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ تشویشناک امر یہ ہے کہ افغان طالبان فتنہ آل خوارج کے دہشت گردوں کو حفاظتی حصار مہیا کرنے کے لیے گنجان آباد علاقوں میں بسا رہے ہیں۔

احمد شریف چوہدری نے نشاندہی کی کہ افغانستان میں منشیات سمگلرز کی افغان سیاست میں مداخلت ہے اور وہاں سے بڑے پیمانے پر منشیات پاکستان سمگل کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گرد عشر کے نام پر ٹیکس بھی لیتے ہیں۔ منشیات کی سمگلنگ اور پوست کی کاشت کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ وادی تیراہ میں آپریشن کی وجہ سے افیون کی فصل تباہ کی گئیا اور وہاں ڈرونز، اے این ایف اور ایف سی کے ذریعے پوست تلف کی گئی۔ احمد شریف کے مطابق خیبر پختونخوا میں 12 ہزار ایکڑ پر پوست کاشت کی گئی تھی جس میں مقامی سیاست دان اور لوگ بھی ملوث ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پوست کی فی ایکڑ منافع کی شرح 18 لاکھ سے 32 لاکھ روپے تک بتائی جاتی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ افغان طالبان ان دہشت گردوں کو اس لیے تحفظ دیتے ہیں کیونکہ یہ پوست افغانستان جاتی ہے جہاں آئس اور دیگر منشیات بنائی جاتی ہیں۔

بھارت کو خبرداری

بھارت کے حوالے سے ان کا پیغام بہت واضح اور سخت تھا کہ بھارت گہرے سمندر میں ایک اور فالس فلیگ آپریشن کی تیاری کر رہا ہے۔ انہوں نے بھارت کو خبردار کیا کہ بھارت زمین، سمندر اور فضا میں جو کچھ کرنا ہے کرے لیکن وہ یہ جان لے کہ اس بار جواب پہلے سے زیادہ شدید ہو گا۔

تعلیمی اصلاحات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ملک میں مدارس کی تعداد 2014 میں 48 ہزار تھی جو اب ایک لاکھ سے زائد ہو چکی ہے۔ انہوں نے یہ بات کہتے ہوئے اپنی گفتگو کا اختتام کیا کہ کوشش کی جا رہی ہے کہ افغانستان کے ساتھ معاملات طے پا جائیں اور پاکستان کا رسپانس سوئفٹ ہے۔

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں