خیبرپختونخوا کے ضلع کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑی پر ہونے والے فائرنگ کے واقعے کے بعد پولیس اور سیکورٹی اداروں نے دہشت گردوں کے خلاف بڑا آپریشن شروع کر دیا ہے۔ ریجنل پولیس آفیسر (آر پی او) کوہاٹ عباس مجید مروت نے بتایا کہ یہ آپریشن لوئر کرم کے علاقوں محورہ اور احمد خان کلے میں جاری ہے۔
اس افسوسناک واقعے میں ایک مسافر گاڑی پر فائرنگ کے نتیجے میں چھ مسافر شہید ہوئے تھے۔ آر پی او کوہاٹ نے واضح کیا کہ دہشت گردوں کو کسی بھی صورت میں نہیں چھوڑا جائے گا اور علاقائی امن کو خراب کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دی جائے گی۔
اب تک اس آپریشن میں 12 مبینہ سہولت کاروں اور دہشت گردوں کو حراست میں لیا گیا ہے اور بڑی تعداد میں اسلحہ بھی برآمد کیا گیا ہے۔ پولیس اور سیکورٹی اداروں کی بھاری نفری علاقے میں گھر گھر تلاشی لے رہی ہے اور دہشت گردوں کے پہاڑی ٹھکانوں کی بھی تلاش کی جا رہی ہے۔
آر پی او کوہاٹ اور ڈی پی او کرم خود اس آپریشن کی قیادت کر رہے ہیں۔ سرچ آپریشن ابھی بھی جاری ہے۔
یاد رہے کہ ضلع میں گذشتہ سال سے امن وامان کے صورتحال غیر یقنی کا شکار ہے۔ قبائلی جھگڑوں اور فرقہ وارانہ فسادات کی وجہ سے اب تک سینکڑوں جانیں ضائع ہو چکیں ہیں۔
حکومت اور مقامی عمائدین کے درمیان جنوری 2025 کو کوہاٹ میں ایک امن معاہدہ طے پایا جب ضلع کرم میں فرقہ وارانہ کشیدگی عروج پر تھی۔ اس معاہدے کے تحت فریقین نے کئی اہم نکات پر اتفاق کیا جس میں بھاری اور بغیر لائسنس اسلحہ جمع کرانا، تنازع کا سبب بننے والے بنکرز مسمار کرناشاہراہوں کو محفوظ بنانا اور ان پر کسی بھی قسم کی رکاوٹ نہ ڈالنا شامل ہے۔اس کے علاوہ اس معاہدے کے تحت گھر سے باہر چھوٹا اسلحہ نہ لے جانااور تمام تنازعات کو پرامن مذاکرات کے ذریعے حل کرنا
اس معاہدے کی بنیاد 21 نومبر 2024 کو لوئر کرم کے علاقے بگن میں ہونے والے ایک حملے کے بعد رکھی گئی تھی، جس میں 41 سے زائد افراد کی جانیں گئی تھیں۔ اس واقعے کے بعد گرینڈ جرگہ منعقد ہوا جس نے امن معاہدے کی راہ ہموار کی ہے۔اگرچہ امن کی کوششوں میں کچھ شرپسند عناصر کی طرف سے رکاوٹیں بھی ڈالی گئیں، جیسا کہ ڈپٹی کمشنر پر فائرنگ کا واقعہ، لیکن انتظامیہ پرعزم ہے کہ ان حالات پر قابو پا کر معاہدے پر مکمل عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔ ان اقدامات کو علاقے میں مکمل استحکام کی جانب ایک مثبت پیش رفت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، تاہم اس کے لیے فریقین کا مکمل تعاون اور شرپسند عناصر کے خلاف کارروائیاں جاری رکھنا ضروری ہے۔