پہلگام میں ہندو یاترا کا آغاز، سخت سیکیورٹی انتظامات

بھارت کے مقبوضہ جموں وکشمیر میں ایک ماہ طویل ہندو یاترا، امرناتھ یاترا جمعرات کو شروع ہو ئی ہے، جس کے پیش نظر بھارتی حکام نے سیکیورٹی کے سخت اقدامات ترتیب دیئے ہیں۔ یہ یاترا جو لاکھوں عقیدت مندوں کو ایک مقدس برفانی غار کی طرف راغب کرتی ہے جو پہلگام کے قریب ہو رہی ہے۔ پہلگام وہی جگہ ہے جہاں اپریل میں ایک مہلک حملے میں 26 افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں زیادہ تر ہندو سیاح شامل تھے۔

نئی دہلی نے اس حملے کا الزام پاکستان پر عائد کیا تھا جس کی پاکستان نے تردید کی تھی۔ اس الزام تراشی کے نتیجے میں مئی میں دونوں جوہری طاقتوں کے درمیان چار روزہ تنازعہ بھی پیدا ہوا تھا۔

اس سال تقریباً 45,000بھارتی فوجی جن میں چہرے کی شناخت کرنے والے کیمروں سمیت ہائی ٹیک نگرانی کے آلات شامل ہیں جو یاترا کے راستے کی حفاظت کر رہے ہیں۔ ان یاتریوں کو پہلے رجسٹر کیا جاتا ہے پھر انہیں محفوظ قافلوں میں سفر کرنے کی اجازت دی جاتی ہیں۔ یاتریوں کی نقل و حرکت کو الیکٹرانک ریڈیو کارڈز کے ذریعے ٹریک کیا جاتا ہے۔ اس مہذبی تہوار کے لیے سیکیورٹی اقدامات کے لیے راستے میں مضبوط بیس کیمپ اور چھپے ہوئے بنکرز شامل ہیں-

تاہم  بہت سے یاتریوں نے اس موقع پر خوفزدہ نہ ہونے کا اظہار کیا، جس کی وجہ انہوں نے علاقے میں موجود سیکیورٹی فورسز کیموجودگی بتائی۔ تاہم، بھارتی حکام نے اس سال یاتریوں کی رجسٹریشن میں 10 فیصد کمی کو تسلیم کیا ہے۔ امرناتھ یاترا، جو کبھی ایک چھوٹا مقامی تقریب تھی جو حالیہ برسوں میں نمایاں طور پر بڑھی ہے اور بھارتی حکومت اسے ایک بڑے ایونٹ کے طور پر بہت زیادہ فروغ دے رہی ہے۔ اگرچہ کشمیر میں بھارتی حکمرانی کے مخالفین نے کہا ہے کہ یاترا کوئی ہدف نہیں ہے انہوں نے اس کے استعمال کو ہندو تسلط کے دعوے کے خلاف خبردار کیا ہے۔

یہ یاترا اگست تک جاری رہے گی۔ اپریل میں ہونے والے حملے کی تحقیقات جاری ہیں اور بھارتی حکام نے حملہ آوروں کی مبینہ طور پر مدد کرنے کے الزام میں دو افراد کو گرفتار کیا ہے۔

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں