افغان مہاجرین کی رضاکارانہ واپسی کی ڈیڈ لائن ختم، جلد ملک بدری شروع ہونے کا امکان

پاکستان کی جانب سے افغان مہاجرین کی بڑے پیمانے پر ملک سے بے دخلی کا عمل کی رضاکارانہ واپسی کی 31 مارچ کی آخری تاریخ ختم ہونے کے بعد اپنے دوسرے مرحلے میں داخل ہونے والا ہے۔

اگرچہ توقع کی جا رہی تھی کہ ملک بدری کا عمل آخری تاریخ ختم ہوتے ہی شروع ہو جائے گا تاہم اس دوران عید الفطر کی وجہ سے آخری تاریخ میں دو دن کی توسیع کی خبریں سامنے آئی  تھیں۔

بدھ کے روز وزیر داخلہ محسن نقوی کی وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات میں بھی اس معاملے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

دوسرے مرحلے میں غیر رجسٹرڈ مہاجرین کے علاوہ افغان سٹیزن کارڈ رکھنے والے مہاجرین کو بھی ان کے آبائی وطن واپس بھیج دیا جائے گا۔ دریں اثنا پروف آف رجسٹریشن رکھنے والے مہاجرین کو پہلے مرحلے میں اسلام آباد اور راولپنڈی سے منتقل کیا جائے گا اور پھر 30 جون کے بعد ملک بدر کیا جائے گا۔

مہاجرین کو رکھنے کے لیے کیمپ قائم کیے گئے ہیں اور درجنوں اسکول جہاں مہاجرین تعلیم حاصل کر رہے تھے بند کر دیا گئے ہیں۔

حکام کے مطابق 13 لاکھ اے سی سی ہولڈر اب بھی پاکستان میں مقیم ہیں۔ خیبر پختونخوا میں 7 لاکھ سے زائد افغان مہاجرین مقیم ہیں۔ ان مہاجرین کی واپسی کے پروگرام کے لیے خیبر پختونخوا کی حکومت نے وفاقی حکومت سے فنڈز مہیا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

اگرچہ مہاجرین کی واپسی کی آخری تاریخ کے خاتمے کا کوئی باضابطہ اعلان نہیں کیا گیا لیکن ایجنسی فرانس پریس نے بتایا ہے کہ آخری تاریخ کو اگلے ہفتے کے آغاز تک بڑھا دیا گیا ہے جبکہ خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے کہا کہ آخری تاریخ 10 اپریل تک بڑھا دی گئی ہے۔

حکومت کی طرف سے افغان مہاجرین کی وطن واپسی کا عمل شروع ہونے کے بعد سے اب تک کل 473,397 افراد کو افغانستان واپس بھیجا جا چکا ہے۔ یو این ایچ سی آر نے پاکستانی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ صورتحال کو ‘انسانی نقطہ نظر’ سے دیکھے۔ افغان وزیر برائے مہاجرین اور وطن واپسی مولوی عبدالکبیر نے بھی مہاجرین کے ساتھ انسانی سلوک کا مطالبہ کیا ہے۔

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں