مارچ کا مہینہ گزشتہ دہائی میں دہشت گرد حملوں میں دوسرے نمبر پر رہا: تحقیقاتی رپورٹ

ایک حالیہ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ مارچ 2025 پاکستان میں گزشتہ دہائی میں دہشت گردی سے ہلاکتوں کے لحاظ سے دوسرا مہلک ترین مہینہ تھا۔

پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کنفلکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز کی شائع کردہ رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ مارچ میں ملک بھر میں کل 105 عسکریت پسند حملے رپورٹ ہوئے۔

ان حملوں میں 73 سیکیورٹی فورسز کے اہلکاراور67 عام شہری جان کی بازی ہار گئے۔ ان ہلاکتوں کے علاوہ، 129 سیکیورٹی اہلکار اور 129 عام شہری ان حملوں میں زخمی ہوئے۔

 سیکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں کے خلاف اپنے آپریشنز بھی تیز کیے جن میں 83 عسکریت پسند ہلاک اور چار زخمی ہوئے۔ تاہم ان آپریشنز کے نتیجے میں 24 جانیں بھی ضائع ہوئیں جن میں 13 سیکیورٹی اہلکار اور 11 عام شہری شامل تھے۔

مجموعی طور پر مارچ میں کل 171 دہشت گرد ہلاک ہوئے جبکہ 86 سیکیورٹی اہلکاراور 78 عام شہری اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

ان اعداد و شمار کا مطلب ہے کہ اگست 2015 کے بعد سے ایک مہینے میں مجموعی ہلاکتیں سب سے زیادہ تھیں۔ سیکیورٹی فورسز کے نقصانات کے لحاظ سے یہ مہینہ جنوری 2023 کے بعد بدترین تھا۔

رپورٹ میں ایک اور تشویشناک انکشاف بھی سامنے آیا ہے کہ ملک میں خودکش دھماکوں میں حالیہ مہینوں میں سب سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ اس مہینے میں کل چھ خودکش دھماکے ہوئے، جن میں سے خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں تین تین ہوئے۔ ان میں سے ایک سابقہ وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں (فاٹا) میں ہوا۔

دہشت گردی سے ہونے والی اموات میں دونوں صوبوں میں سب سے زیادہ اموات ہوئیں۔ خیبر پختونخوا میں کل 49 سیکیورٹی اہلکار اور 34 عام شہری مارے گئے جبکہ بلوچستان میں 40 عام شہری اور 37 سیکیورٹی اہلکار مارے گئے۔

اسی طرح ملک میں مارے جانے والے دہشت گردوں کی سب سے زیادہ تعداد بھی ان دو صوبوں میں تھی۔ بلوچستان میں کل 45 دہشت گرد مارے گئے جبکہ خیبر پختونخوا میں 123 مارے گئے۔

گزشتہ ماہ پنجاب میں کل سات دہشت گرد حملے رپورٹ ہوئے جبکہ سندھ میں تین حملے رپورٹ ہوئے۔

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں