پیر کے روز پاک افغان بارڈر طورخم پر دونوں جانب سے شدید فائرنگ کی وجہ سے سرحد کھلنے کے انتظار میں بیٹھے لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
مقامی ذرائع نے خبر کدہ کو بتایا کہ پیر کی صبح دونوں جانب سے بھاری توپ خانے کی فائرنگ ہوئی، جس میں کم از کم ایک شہری زخمی ہو گیا۔ بعدازں ہجوم میں پھنسے ایک ٹرک ڈرائیور کی دل کا دورہ پڑنے سے موت ہوگئی۔
ذرائع کے مطابق افغان سرحد کے اندر واقع ایک چیک پوسٹ بھی آگ کی لپیٹ میں آ گئی جس کے بعد کئی ایمبولینسز کو موقع پر پہنچایا گیا۔
فائرنگ کی وجہ سے سرحد پار سفر کرنے کے لیے انتظار میں بیٹھے مسفاروں اور ٹرانسپورٹرز میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ ٹرانسپورٹرز ایسوسی ایشن نے اپنے ٹرک ڈرائیوروں سے علاقہ خالی کرنے کو کہہ دیا ہے۔
یاد رہے کہ طورخم بارڈر21 فروری سے بند ہے جب پاکستانی بارڈر فورسز نے افغان فورسز کو بارڈر کے زیرو پوائنٹ پر چیک پوسٹ تعمیر کرنے سے روک دیا تھا۔ جواب میں افغان بارڈر فورسز نے پوزیشنیں سنبھال لیں جس سے حالات میں تناو بڑھ گیا۔ پاکستانی حکام نے اس کے بعد بارڈر بند کر دیا اور اپنے عملے کو لنڈی کوتل منتقل کر دیا۔
ایک ہفتہ وار پریس بریفنگ میں پاکستانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے افغان فورسز سے یکطرفہ طور پر آگے بڑھنے کی بجائے مسئلے کو حل کرنے کے لیے دوطرفہ میکانزم کا استعمال کرنے کی اپیل کی۔ وزارت خارجہ نے بارڈر بند کرنے کے فیصلے کو بھی ’ناپسندیدہ‘ قرار دیا۔
تاہم دونوں اطراف کے درمیان مذاکرات بے نتیجہ رہے۔ افغان کمشنر عبدالجبار حکمت نے اتوار کو کہا کہ انہوں نے پاکستانی اہلکاروں کو بتایا ہے کہ بارڈر 24 گھنٹے کھلا رہنا چاہیے اور کسی بھی شہری یا تجارتی نقل و حرکت پر کوئی پابندی نہیں ہونی چاہیے۔
افغان قونصل جنرل حافظ محیب اللہ شاکر نے بھی کے پی کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور سے اتوار کو بارڈر دوبارہ کھولنے اور تجارتی تعلقات بہتر بنانے پر تبادلہ خیال کیا۔
طورخم پاکستان اور افغانستان کے درمیان آٹھ بارڈر کراسنگز میں سے ایک ہے اور ہر روز ہزاروں پیدل مسافراور گاڑیاں دونوں سمتوں میں سرحد پار کرتی ہیں۔ حالیہ اندازوں کے مطابق بارڈر بند ہونے سے اب تک 10 ملین ڈالر کی تجارت متاثر ہوئی ہے۔