وزیراعظم محمد شہباز شریف نے آزاد جموں و کشمیر میں حالیہ پرتشدد مظاہروں پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے اور صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کا حکم دیا ہے۔ وزیراعظم نے عوام سے پرامن رہنے کی اپیل کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ پرامن احتجاج ہر شہری کا بنیادی حق ہے تاہم اس عمل سے امن و امان کی صورتحال متاثر نہیں ہونی چاہیے۔
وزیراعظم نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ احتجاج کو سنبھالنے کے دوران صبر اور تحمل کا زیادہ سے زیادہ مظاہرہ کریں، عوامی جذبات کا احترام کریں اور سختی سے گریز کریں۔ وزیراعظم نے پرتشدد واقعات میں متاثر ہونے والے خاندانوں کو مالی امداد فراہم کرنے اور ان واقعات کی مکمل شفاف تحقیقات کرانے کا بھی حکم دیا۔
آزاد کشمیر کے مسائل کے دیرپا حل کے لیے قائم کی گئی مذاکراتی کمیٹی کو وسعت دی گئی ہے۔ اس توسیع شدہ کمیٹی میں شامل ہونے والوں میں رانا ثناءاللہ، وفاقی وزراء سردار یوسف اور احسن اقبال، قمر زمان کائرہ اور سابق صدر آزاد جموں و کشمیر مسعود خان شامل ہیں۔
وزیراعظم پاکستان کی طرف سے تشکیل دی گئی کمیٹی فوری طور پر اسلام آباد سے مظفرآباد پہنچ گئی ہے جہاں اس کے جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے ساتھ مذاکرات شروع ہو گئے ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کمیٹی کو ہدایت کی ہے کہ وہ مقامی قیادت اور مظاہرین کے ساتھ بات چیت کے ذریعے مسئلے کا پائیدار اور مؤثر حل تلاش کرے۔ کمیٹی اپنی سفارشات جلد از جلد تیار کرکے وزیراعظم آفس کو پیش کرے گی تاکہ بروقت اور ٹھوس فیصلے کیے جا سکیں۔
حکومتی ذرائع کے مطابق مظاہرین کے 38 مطالبات میں سے 36 منظور کر لیے گئے ہیں۔ تاہم 37واں مطالبہ آزاد جموں و کشمیر اسمبلی کی مہاجرین کے لیے مخصوص 12 نشستوں کے خاتمے سے متعلق ہے جس پر وفاقی حکومت کا موقف ہے کہ اس کے لیے آئینی ترمیم کرنا ہو گی۔ 38 واں مطالبہ وزراء کی مراعات کو کم کرنے سے متعلق ہے جبکہ سرکاری افسران کی مراعات کے خاتمے کا مطالبہ بھی کیا جا رہا ہے