ڈیرہ اسماعیل خان میں مولانا فضل الرحمٰن کی رہائش گاہ پر ایف سی کی تعیناتی کا فیصلہ

وفاقی حکومت نے جمیعت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کی ڈیرہ اسماعیل خان میں واقع رہائش گاہ پر فرنٹیئر کانسٹیبلری کے دستے تعینات کرنے کا اعلان کیا ہے۔

وفاقی حکومت کا یہ فیصلہ منگل کو سامنے آیا ہے اور یہ 29 جون کو وزارت داخلہ کی جانب سے پشاور میں ایف سی کمانڈنٹ کو جاری کی گئی ہدایت کے بعد کیا گیا ہے۔سیکیورٹی بڑھانے کے لیے ایف سی اہلکاروں کی ایک پلاٹون رہائش گاہ پر تعینات کیا جائے گا۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے سیکیورٹی خدشات اور فضل الرحمٰن کے بیٹے اسجد محمود سے متعلق حالیہ واقعات کے پیش نظر اس فیصلے کی ہدایت جاری کی ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ اسجد محمود کی گاڑی کو مبینہ طور پر مسلح افراد نے اس وقت روکا تھا جب وہ ڈیرہ اسماعیل خان سے لکی مروت جا رہے تھے۔
وزیر اعظم نے اسلام آباد میں فضل الرحمٰن کی رہائش گاہ کا دورہ کرنے کے بعد مبینہ حملے اور اغوا کی کوشش پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے ملوث افراد کی گرفتاری اور فوری قانونی کارروائی کا حکم دیا ہے۔
یہ تعیناتی حالیہ مہینوں میں جے یو آئی (ف) کے رہنماؤں کو نشانہ بنانے والے حملوں کے سلسلے کے بعد عمل میں آئی ہے۔ ان میں 15 مئی کو جنوبی وزیرستان میں ایک مقامی جے یو آئی (ف) رہنما کو نشانہ بنانے والا دھماکہ، اپریل میں بلوچستان کے علاقے قلات کے قریب سڑک کنارے بم دھماکہ جس میں ایک مقامی رہنما اور دو خواتین ہلاک ہوئیں اور مارچ میں جنوبی وزیرستان میں ایک مسجد پر بم دھماکہ جس میں جے یو آئی کے ضلعی امیر زخمی ہوئے ہیں ۔ اس کے علاوہ، مارچ میں خضدار میں جے یو آئی (ف) بلوچستان کے دو رہنماؤں کو ہلاک کر دیا گیا تھا۔

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں