امریکی صدر اور یوکرینی صدر کی تاریخی تلخ  کلامی، یوکرین کو تیسری "عالمی جنگ کا جوا کھیلنے” کا بول دیا

| شائع شدہ |14:38

امریکہ کے اوول آفس میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرینی صدر ولادامیر زیلنسکی کے درمیان میڈیا کی موجودگی میں لفظوں کی جنگ چھڑ گئی۔ یہ واقعہ اوول آفس کی تاریخ کا ایک انوکھا واقعہ تھا۔

صدر ٹرمپ اورنائب صدر جے ڈی وینس  نے یوکرینی صدر زیلنسکی پر روس کے خلاف جنگ میں امریکہ کی مدد کے لیے ” شکریہ” ادا نہ کرنے اور بے احترامی کرنے کا الزام لگایا۔

تلخ گفتگو میں ٹرمپ نے زیلینسکی سے کہا  کہ وہ تیسری عالمی جنگ کا جوا کھیل رہے ہیں۔

یہ جھگڑا اس وقت شروع ہوا جب نائب صدر وینس نے جنگ ختم کرنے کے لیے سفارت کاری کی ضرورت کا ذکر کیا۔ جس پر  زیلنسکی نے پوچھا کہ جے وینس آپ کس قسم کی سفارت کاری کے بارے میں بات کر رہے ہیں؟ اور آپ کا اس سے کیا مقصد  ہے؟

وینس نے جواباً کہا کہ وہ اس قسم کی سفارت کاری کی بات کر رہے ہیں جو آپ کے ملک کی تباہی کو ختم کر دے گی اور انہوں نے مطالبہ کیا کہ زیلنسکی کو ٹرمپ کا ‘شکریہ’ ادا کرنا چاہیے اور یہ کہ یوکرینی فوج کو افرادی قوت حاصل کرنے میں ناکامی ہو رہی ہے۔

یوکرینی صدر نے وینس کے طنز کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ جنگ میں ہر کسی کو مشکلات کا سامنا ہوتا ہے۔انہوں نے کہا امریکہ کے پاس اچھے حل ہیں اور ابھی مشکل محسوس نہیں کر رہے ہیں، لیکن آپ مستقبل میں اسے محسوس کریں گے۔

اس پر ٹرمپ نے مداخلت کرتے ہوئے  زیلینسکی سے کہا کہ انہیں یہ بتانے کا کوئی حق نہیں ہے کہ امریکہ کو ‘کیا محسوس کرنا چاہیے’۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ زیلینسکی ایک بری پوزیشن میں ہیں۔

ٹرمپ نے مزید کہا، "آپ لاکھوں لوگوں کی زندگیوں کے ساتھ جوا کھیل رہے ہیں، آپ تیسری عالمی جنگ کے ساتھ جوا کھیل رہے ہیں اور جو کچھ آپ کر رہے ہیں وہ اس کے ملک (امریکہ ) کے لیے بہت تضحیک آمیز ہے۔” انہوں نے یہ بھی کہہ دیا کہ  اگر امریکی فوجی مدد نہ ہوتی تو یوکرین دو ہفتوں میں جنگ ہار جاتا۔

 وہاں پر موجود صحافیوں نے بھی بحث میں حصہ لیا اور زیلنسکی سے پوچھا کہ وہ سوٹ کی بجائے فوجی وردی میں کیوں ملبوس ہیں۔

واقعے کی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ یوکرین کی امریکہ میں سفیر نے رہنماؤں کے درمیان جھگڑے کے دوران ناخوشگواری کا اظہار کیا جہاں درجنوں ٹی وی کیمرے چل رہے تھے۔

ٹرمپ نے بعد میں سوشل میڈیا پر پوسٹ کیا کہ زیلنسکی کو ولادیمیر پوتن پر الزام لگانے کے بجائے امن کی بات کرنی چاہیے۔ زیلینسکی نے فاکس کو ایک انٹرویو میں بتایا کہ وہ اب بھی ٹرمپ کا احترام کرتے ہیں اور امریکہ کے ساتھ تعلقات اب بھی بہتر ہو سکتے ہیں۔

تین سال پہلے روس کے یوکرین پر حملے کے بعد سے امریکہ نے یوکرین کو اربوں ڈالر کی فوجی امداد فراہم کی ہے۔ اس کے بعد سے زیلینسکی روسی صدر پوتن کی جارحیت کو روکنے کے لیے امریکی حکومت کے ساتھ ساتھ یورپی ممالک کے اہم اتحادی کے طور پر سامنے آئے ہیں۔ تاہم، ٹرمپ کا زیلینسکی پرلہجہ اپنی مہم کے دنوں سے ہی سخت رہا ہے، انہوں نے یوکرینی صدر کو ‘عظیم ترین بیوپاری ‘ کہا ہے، جو امریکہ سے اربوں ڈالر کی امداد حاصل کرتا ہے۔

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں