پاکستان کے شمالی حصے میں بجلی کی بندش سے روزمرہ زندگی مخدوش

پاکستان میں طویل عرصے سے شدید بجلی کی لوڈشیڈنگ کا مسئلہ موجود ہے، جس کی وجہ سے لاکھوں افراد روزانہ کئی گھنٹوں تک بجلی کے بغیر رہ رہے ہیں۔ موسم سرما میں یہ بحران مزید شدت اختیار کر گیا ہے، اور اب شمالی علاقہ ہنزہ اس مسئلے کا سب سے زیادہ شکار ہے۔ طویل لوڈشیڈنگ اور منجمد درجہ حرارت نے وادی کو اندھیرے میں دھکیل دیا ہے، جس سے زندگیاں اور معیشت متاثر ہو رہی ہے۔
اس بحران سے
گلگت بلتستان صوبے کاعلاقہ ہنزہ وادی، اس شدید سردی میں کافی متاثر ہے۔
ہنزہ کے باشندے کئی دنوں سے احتجاج کر رہے ہیں اور وادی کے ضلعی صدر مقام علی آباد میں قراقرم ہائی وے (کے کے ایچ) کو بلاک کر رکھا ہے۔ پاکستان کو چین سے جوڑنے والا ایک اہم تجارتی راستہ، کے کے ایچ بھی بند ہے کیونکہ لوگ روزمرہ زندگی کے لیے بجلی کی فراہمی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ احتجاج کرنے والوں میں مقامی باشندے، سول سوسائٹی گروپس اور سیاسی جماعتیں شامل ہیں۔
احتجاج کرنے والے مقامی باشندوں نے حکومتی اقدامات پر مایوسی کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ ہمیں 24 گھنٹوں میں صرف 30-40 منٹ بجلی ملتی ہے۔ بجلی کی عدم دستیابی نے لوگوں کو انٹرنیٹ تک رسائی سے محروم کر دیا ہے، جس وجہ سے تعلیمی سلسلے میں خاطرخواہ خلل پڑ رہا ہے اور روزمرہ کی زندگی مشکل ہو گئی ہے۔
احتجاج کرنے والوں نے حکومت کی تجاویز کو مسترد کر دیا جس میں
گلگت بلتستان حکومت نے بحران سے نمٹنے کے لیے جگلو پاور اسٹیشن سے بجلی فراہم کرنے کی تجویز پیش کی تھی۔ احتجاج کرنے والوں نے کہا ہے کہ یہ اسٹیشن گلگت میں مقامی ضروریات کو بھی پورا کرنے کے قابل نہیں ہے ہمیں کیسے بجلی میسر کر سکے گا

Author

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں