بات چیت یا تباہی کا فیصلہ اب بھارت کو کرنا ہو گا، بلاول بھٹو

| شائع شدہ |17:02

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ  مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام واقعے سے پاکستان کا کوئی تعلق نہیں اور پاکستان خود دہشت گردی کا شکار  ہے۔

منگل کے روز قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کا عزم آزادی کے لیے ہے تنازعے بنانے کے لیے نہیں ہیں۔

22 اپریل کو بھارتی زیرقبضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعے کے بعد پاک بھارت تناؤ جنگی صورتحال اختیار کر چکا ہے۔ یاد رہے کہ اس واقع میں 26 افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں زیادہ تعداد سیاحوں کی تھی۔بھارت نے اس حملے کا الزام بےغیر کسی ثبوت کے پاکستان پر لگایا جس کے بعد بھارت نے سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی کا اعلان کیا ہے۔ پاکستان نے اس دعوے کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

بلاول بھٹو نے خطاب میں کہا کہ پاکستان کا اس مجرمانہ فعل میں کوئی ہاتھ نہیں ہے اور پاکستان خود غیر ملکی  حمایت یافتہ دہشت گردوں کے ہاتھوں دہشت گردی کا شکار ہے۔انہوں نے کہا کہ ‘ہم دہشت گردی برآمد نہیں کرتے، ہم دہشت گردی کا شکار ہیں۔ پاکستان غیر ملکی حمایت یافتہ، نظریاتی طور پر چلنے والی اور وحشیانہ طور پر اندھا دھند دہشت گردی کا شکار ہے۔’

بلاول نے خطاب کے دوران بھارت سے سوال کیا کہ "آپ کشمیر میں ریاستی دہشت گردی کرتے ہوئے دہشت گردی سے کیسے لڑ سکتے ہیں؟” انہوں نے کہا کہ پاکستان  خود دہشت گردی کا شکار ہے اور ہم نے اپنے سپاہیوں اور سکول کے بچوں کو دفن کیا ہے اور اس ناسور سے نہ صرف ہتھیاروں سے بلکہ خیالات، تعلیم، اقتصادی اصلاحات اور اتحاد سے مقابلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت فیصلہ کرے کہ وہ بات چیت کا راستہ اپناتا ہے یا تباہی کا اور کیا بھارت  تعاون کی طرف جانا چاہتا ہے یا تصادم کی جانب۔

بلاول نے مزید کہا کہ بھارت اور دنیا سےکہتا ہوں کہ دہشتگردی کو صرف ٹینکوں سے نہیں بلکہ انصاف سے ختم کیا جاسکتا ہے ۔

انہوں نے بھارت کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ بھارت پاگل پن کامظاہرہ کرنے پر تلا ہے تو جان لے کہ ہم جھکنے والے نہیں ہیں، اور پاکستان کی سالمیت اور وقار پر کوئی آنچ نہیں آنے دیں گے۔ انہوں نے بھارت اور پاکستان سے مل کر کام کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم پاکستان کا بھارت کو غیر جانبدارانہ تحقیقات کا چیلنج ایک آغاز ہے اور مذاکرات ہی تنازعات کے حل کے لیے بہتر ذریعہ ہے-

قومی اسمبلی نے متفقہ طور پر ایک قرارداد منظور کی ہے جس میں بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی کی مذمت کی گئی۔ قرارداد میں معصوم شہریوں کے قتل کو پاکستان کی اقدار کے منافی قرار دیا گیا اور پہلگام حملے میں پاکستان کو ملوث کرنے کی کوششوں کو مسترد کیا گیا-

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں