خبر رساں ایجنسی رائٹرز کی ایک خبر کے مطابق امریکہ کشمیر کے دیرینہ تنازعے پر بھارت اور پاکستان دونوں کے ساتھ فعال طور پر سفارتی بات چیت میں مصروف ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکہ دونوں ممالک پر زور دے رہا ہے کہ وہ ایک "ذمہ دارانہ حل” کی طرف آگے بڑھے۔
رائٹرز نے امریکی محکمہ خارجہ کے ایک ترجمان کے حوالے سے بتایا کہ "یہ ایک بدلتی ہوئی صورتحال ہے اور ہم پیش رفت پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ ہم بھارت اور پاکستان کی حکومتوں کے ساتھ متعدد سطحوں پر رابطے میں ہیں۔”
ترجمان نے مزید کہا کہ ‘امریکہ تمام فریقین کی حوصلہ افزائی کرتا ہے کہ وہ ایک ذمہ دار حل کی طرف مل کر کام کریں۔’
تاہم، ترجمان نے مزید کہا کہ اس نے پہلگام میں سیاحوں پر ہونے والے حملے کی مذمت کی اور حملہ آوروں کو تلاش کرنے اور پکڑنے کی کوششوں میں بھارت کے ساتھ کھڑا ہے۔
بھارت کے زیر قبضہ کشمیر کے ایک مقبول سیاحتی مقام پہلگام میں کم از کم 26 سیاحوں کو حملہ آوروں نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ اس کے جواب میں بھارت نے اس حملے کا الزام پاکستان پر عائد کیا اور اعلان کیا کہ وہ سندھ طاس معاہدے کو معطل کر دے گا، پاکستانیوں کے ویزے منسوخ کر دے گا اور بھارت میں پاکستان کی سفارتی موجودگی کو کم کر دے گا۔
جواب میں پاکستان نے بھی بھارت کی سفارتی موجودگی کو کم کر دیا اور بھارتیوں کے ویزے منسوخ کر دیے، یہاں تک کہ اپنی فضائی حدود بھارتی طیاروں کے لیے بند کر دی۔