بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عائد کردہ نئے امریکی محصولات( ٹریف) کے اثرات کا حوالہ دیتے ہوئے موجودہ مالی سال کے لیے پاکستان کی جی ڈی پی کی شرح نمو کی گزشتہ پیش گوئی سے کم کرکے 2.6 فیصد کر دیا ہے۔ پہلے پیش گوئی 3 فیصد تھی ۔ نظرثانی شدہ پیش گوئی اس ہفتے جاری کردہ آئی ایم ایف کی ورلڈ اکنامک آؤٹ لک رپورٹ میں کی گئی ہے۔
رپورٹ میں نمو کے کمزور امکانات کی وجہ امریکی محصولات(ٹریف) میں اضافہ کو قرار دیا گیا ہے جو کئی ترقی پذیر معیشتوں پر اثر انداز ہوتے ہوئے 29 فیصد تک پہنچ گیا۔ اگرچہ آئی ایم ایف پاکستان کے لیے اگلے مالی سال (2025-26) کے لیے 3.6 فیصد نمو کی پیش گوئی کی تھی لیکن فوری اثر تشویشناک ہے۔
آئی ایم ایف نے موجودہ مالی سال کے لیے افراط زر 5.1 فیصد رہنے کی پیش گوئی کی ہے جو 2024 میں ریکارڈ کی گئی 23.4 فیصد سے نمایاں کمی ہے۔ تاہم، آئی ایم ایف کو اگلے مالی سال (2025-26) میں اس کے بڑھ کر 7.7 فیصد تک پہنچنے کی توقع ہے۔
پاکستان کے کرنٹ اکاونٹ کے خسارے کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اندازہ ہے کہ موجودہ مالی سال میں یہ جی ڈی پی کا 0.1 فیصد ہوگا، جو 400 ملین ڈالر کے برابر ہے۔ یہ پہلے کی پیش گوئیوں سے کافی بہتری ہے۔ اگرچہ آئی ایم ایف نے 2026 میں اس کے بڑھ کر جی ڈی پی کا 0.4 فیصد ہونے کی پیش گوئی کی ہے۔
بے روزگاری کی شرح 2025 میں 8 فیصد پر مستحکم رہنے کی توقع ہے جو 2024 میں 8.3 فیصد سے معمولی کمی ہے۔ آئی ایم ایف نے اس کے کم ہو کر 7.5 فیصد تک پہنچنے کی توقع ظاہر کی ہے۔
آئی ایم ایف کی رپورٹ میں امریکی محصولات میں اضافے کے باعث ابھرتی ہوئی مارکیٹوں اور ترقی پذیر معیشتوں میں نمو کی کمزور پیش گوئیوں کے ایک وسیع رجحان کو اجاگر کیا گیا ہے۔ توقع ہے کہ پاکستان، مشرق وسطیٰ اور وسطی ایشیا کے دیگر ممالک کے ساتھ، تجارتی رکاوٹوں اور عالمی مالیاتی اخراجات میں اضافے سے معاشی دباؤ کا سامنا کرے گا۔
پاکستان کے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے حال ہی میں واشنگٹن ڈی سی میں ورلڈ بینک گروپ اور آئی ایم ایف کے موسم بہار 2025 کے اجلاسوں میں شرکت کی ہے۔ ان اجلاس میں انہوں نے اقتصادی اصلاحات کے لیے حکومت کے عزم کا اعادہ کیا اور ٹیکس کی بنیاد کو وسیع کرنے کی کوششوں پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے فچ کی جانب سے ملک کی حالیہ کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری پر بھی زور دیا جس کا مقصد مزید سرمایہ کاری راغب کرنا ہے۔