فیکٹ چیک: پہلگام واقعے سے منسلک کچھ تصویر جعلی ہیں

دعویٰ: بھارتی زیر قبضہ جموں و کشمیر کے علاقے پہلگام میں 26 سیاحوں کی ہلاکت کے بعد کے سوشل میڈیا پر پوسٹ کیے جانے والے مناظر میں مبینہ طور پر ایک بچہ اپنے والدین کو کھونے کے بعد روتا ہوا دکھائی دے رہا ہے اور ساتھ ہی ایک سبزہ زار ہے جس میں لاشیں بکھری پڑی ہیں۔

حقیقت: بچے کے رونے کی ویڈیو حالیہ نہیں ہے۔ کم از کم ایک صارف اکاش اشوک گپتا نے تو یہ بھی لکھا کہ یہ ویڈیو ایک "علامتی” منظر ہے۔

دراصل یہ ویڈیو 2020 کی ہے، جب ایک کشمیری شخص جس کا نام بشیر احمد خان بتایا گیا، کو اس کے پوتے کے سامنے کشمیری جنگجوؤں اور بھارتی فوجیوں کے درمیان ہونے والی فائرنگ کے تبادلے کے دوران ہلاک کر دیا گیا تھا۔ اس واقعے کو بینالاقوامی میڈیا پر بھی چلایا گیا تھا۔

 میدان میں بکھری ہوئی لاشیں دکھانے والی تصاویر میٹا کی مصنوعی ذہانت کے ذریعے تیار کی گئی ہیں جیسا کہ تصویر کے نیچے دائیں جانب موجود واٹر مارک سے واضح ہوتا ہے۔ میٹا اے آئی واٹر مارک کی نشاندہی کے لیے ایک سرخ نشان شامل کیا گیا ہے۔

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں