پاکستانی وزراتِ خارجہ نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں 26 سیاحوں کی ہلاکت پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
وزارتِ خارجہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ "ہمیں بھارت کا غیر قانونی طور پر زیر قبضہ جموں و کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں ایک حملے میں سیاحوں کی جانوں کے ضیاع پر تشویش ہے۔”
وزارتِ خارجہ نے مزید کہا کہ ‘ہم مرحومین کے لواحقین سے تعزیت کا اظہار کرتے ہیں اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعاگو ہیں۔’
یہ حملہ منگل کو پہلگام میں ہوا جو بھارتی زیر قبضہ جموں و کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا ایک مقبول سیاحتی مقام ہے۔ یہ علاقہ سری نگر سے 90 کلومیٹر دور ہے اور یہاں صرف گھوڑے پریا پیدل ہی پہنچا جا سکتا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق فائرنگ کے نتیجے میں کم از کم 26 سیاح ہلاک ہوئے۔ بھارتی میڈیا پلیٹ فارم دی ہندو کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں کم از کم ایک غیر ملکی اور بھارتی بحریہ کا ایک افسر بھی شامل ہے۔
یہ حملہ ایک ایسے وقت میں ہوا جب امریکی نائب صدر جے ڈی وینس چار روزہ دورے پر بھارت میں موجود ہیں اور اس دن بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سعودی عرب پہنچے۔ تاہم، مودی نے اپنا دورہ مختصر کر دیا اور بھارتی وزیر خارجہ اور قومی سلامتی کے مشیر کے ساتھ ایک ملاقات کی۔
مودی نے ایک بیان میں کہا کہ ‘اس گھناؤنے فعل کے مرتکب افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا اور انہیں بخشا نہیں جائے گا۔’
بھارتی حکومت نے ابھی تک کسی تحقیقات کا اعلان نہیں کیا ہے اور نہ ہی کسی پر الزام عائد کیا ہے۔ تاہم، بھارتی میڈیا نے ایک طوفان کھڑا کر دیا ہے جس میں اس حملے کو پاکستان سے جوڑا جا رہا ہے۔ بھارتی میڈیا کی اس مہم کے ساتھ ایک سوشل میڈیا مہم بھی جاری ہے۔ اس دعوے کو ثابت کرنے کے لیے کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا ہے۔