ممبئی حملوں میں مطلوب تہوّر رانا کا پاکستان کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے،  وزارت خارجہ

پاکستانی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ ممبئی حملوں کے مشتبہ ملزم تہوّر رانا کا پاکستان سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

شفقت علی خان نے کہا کہ ‘تہوّر رانا کے بارے میں، ہم نے ان کی کینیڈین شہریت کے حوالے سے اپنا موقف پیش کر دیا ہے۔ جہاں تک ہمارے ریکارڈ کا تعلق ہے انہوں نے دو دہائیوں اپنی پاکستانی اصل دستاویزات کی تجدید کے لیے درخواست بھی نہیں دی۔’

انہوں نے کہا کہ "میں اپنے موقف کو دہراتا ہوں، ہم مناسب وقت پر مزید اپ ڈیٹس دیں گے۔”

تہوّر رانا پاکستان میں پیدا ہونے والے ایک ڈاکٹر ہیں جو 1997 میں کینیڈا ہجرت کر گئے تھے۔ اس کے بعد وہ کاروبار شروع کرنے کے لیے امریکہ منتقل ہو گئے۔

 تہوّر رانا کو 2009 میں امریکی حکام نے لشکر طیبہ کی طرف سے کیے گئے دہشت گردی کے منصوبوں کے سلسلے میں گرفتار کیا تھا۔ واضح رہے کہ لشکر طیبہ کو امریکہ دہشت گرد تنظیم قرار چکا ہے۔

تاہم، 2013 میں ایک امریکی عدالت نے انہیں ممبئی حملوں میں ملوث ہونے سے بری کر دیا۔ انہیں ڈنمارک میں جِلینڈز-پوسٹن اخبار کے دفتر پر حملے کے منصوبے کے لیے لشکر طیبہ کو معاونت فراہم کرنے کا مجرم قرار دیا گیا۔ اس اخبار نے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے گستاخانہ خاکے شائع کیے تھے۔ بھارتی حکومت  تہوّر رانا اور ایک امریکی شہری ڈیوڈ ہیڈلی ممبئی حملوں کے مجرم سمجھتا ہے۔ اگرچہ بھارت نے دونوں کی حوالگی کی کوشش کی ہے لیکن امریکہ صرف رانا کو بھارت بھیجنے پر راضی ہوا ہے۔

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں