بدھ کے روز پاکستان اور افغانستان کے درمیان طورخم بارڈر کراسنگ پر منعقد ہونے والا جرگہ تعطل کا شکار ہوگیا۔ تاہم اطلاعات کے مطابق ایک نیا جرگہ تشکیل دیا گیا ہے اور معطلی کے شکار مذاکرات جلد از جلد دوبارہ شروع ہو سکتے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق اندرونی اختلافات اور پاکستانی وفد کے درمیان بہتر روابط کی کمی کی وجہ سے ملاقات منسوخ کر دی گئی۔ دوسری جانب افغان مذاکراتی وفد اپنے پاکستانی ہم منصبوں سے ملاقات کیے بغیر واپس چلا گیا۔
پاکستانی جرگہ مشران کے درمیان اختلافات شدت اختیار کرنے کے بعد تقسیم ہو گیا تھا۔ اطلاعات کے مطابق اختلافات قبائلی ضلع خیبر کے مشران اور چیمبر آف کامرس کے اراکین کے درمیان سامنے آئے ہیں۔
خیبر کے مشران نے چیمبر کے اراکین کی تقرری پر ناراضگی کا اظہار کیا اور انہوں نے اپنے علاقے سے متعلق فیصلوں میں صرف اپنے مشران شامل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ جس کے بعد دونوں خیبر مشران اور چیمبر آف کامرس کے درمیان کوئی اتفاق نہ ہو سکا۔
خیبر کے قبائلی مشران نے چیمبر کے اراکین پر الزام لگایا کہ انہوں نے افغان وفد کو بات کیے بغیر واپس بھیج دیا۔ جبکہ دوسری جانب چیمبر کے اراکین کا کہنا تھا کہ افغان وفد پہلے سے طے شدہ شرکاء کی فہرست میں تضادات دیکھ کر واپس گیا۔
اس ناخوشگوار واقعے کے باوجود قبائلی مشران نے افغان وفد کے ساتھ دوبارہ جرگہ منعقد کرنے کا عزم کیا ہے۔ اس بار انہوں نے جرگے میں چیمبر کے اراکین کو شامل نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
پاکستانی وفد کے سربراہ جواد حسین کاظمی نے جمعرات کے روز کہا کہ 50 اراکین پر مشتمل ایک نیا جرگہ تشکیل دیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ نئی فہرست افغان حکام کے ساتھ شیئر کی گئی ہے اور افغان وفد نے مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے لیے اپنی رضامندی کا اظہار کیا ہے۔ مذاکرات اگلے دو دنوں میں ہو سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ طورخم بارڈر کراسنگ پاکستان اور افغانستان کے درمیان آٹھ بارڈر کراسنگز میں سے ایک ہے جس پر روزانہ سینکڑوں افراد اور مال بردار گاڑیاں دونوں جانب کراسنگ کرتے ہیں۔
تاہم گزشتہ 20 دنوں سے بارڈر بند ہے جب پاکستان نے افغان حکام سے بارڈر کے زیرو پوائنٹ کے اندر چیک پوسٹس کی تعمیر روکنے کا مطالبہ کیا تھا جس پر دونوں ممالک کے درمیان کئی دن فائرنگ کا تبادلے بھی ہوا تھا۔