شمالی وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز کی کاروائی میں ایک افغان شہری ہلاک ہوا ہے۔
چند دن پہلے سیکیورٹی فورسز نے ایک خفیہ اطلاع کے بنیاد پر علاقہ غلام خان میں حافظ گل بہادر گروپ کے ایک ٹھکانے پر آپریشن کیا جس میں 6 دہشت گرد ہلاک ہوئے۔ ان ہلاک شدہ دہشت گردوں میں ایک افغان شہری جس کا نام مجیب الرحمان عرف منصور بھی شامل تھا۔
مجیب الرحمان افغانستان کی وزارت دفاع کے ابوعبیدہ ابن جراح نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے حضرت معاذ بن جبل (رضی اللہ عنہ) نیشنل ملٹری اکیڈمی کی تیسری بٹالین کے کمانڈر کے عہدے پر فائز تھا۔
اس کی نماز جنازہ کل اس کے آبائی گاؤں دیندار، سیبکی درہ، ضلع چک، صوبہ وردک افغانستان میں ادا کی گئی۔
سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ایک تصویر میں مجیب الرحمن کی نماز جنازہ میں لوگوں کو شرکت کی دعوت دی گئی اور بتایا گیا کہ ہے کہ وہ وزیرستان میں ہلاک ہوا تھا۔

مجیب اس سال پاکستانی فورسز کے انسداد دہشتگردی آپریشن میں ہلاک ہونے والا پہلا افغان شہری نہیں ہے۔ 6 فروری کو لقمان خان ،جسے نصرت کے نام سے بھی جانا جاتا تھا، سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں شمالی وزیرستان میں ہلاک ہو گیا تھا۔ بعد میں اس کی لاش افغان حکام کے حوالے کر دی گئی تھی۔
حکومت پاکستان نے بارہا افغانستان سے پاکستان میں سرگرم دہشتگردوں کے بارے میں اپنی تشویش سے کا اظہار کیا ہے۔ یہ تشویش اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ملٹی لیٹرل ازم پر حالیہ سربراہی اجلاس میں وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے بھی اجاگر کی تھی۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی اینالیٹیکل سپورٹ اینڈ سینکشنز مانیٹرنگ ٹیم کی حالیہ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ افغان حکومت تحریک طالبان پاکستان اور دیگر گروپوں کو تربیت اور براہ راست مالی ادائیگیوں کی صورت میں مدد فراہم کر رہی ہے۔ اس رپورٹ میں افغانستان میں طالبان عبوری حکومت کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ نور ولی محسود کو ماہانہ 43,000 ڈالر فراہم کرنے کا انکشاف ہوا تھا۔