پاکستان نے کابل سے ایک بار پھر مطالبہ کیا ہے کہ وہ امریکی اسلحہ کو پاکستان کے خلاف استعمال ہونے سے روکے

پاکستان نے افغان طالبان کی  عبوری حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ یہ یقینی بنائے کہ 2021 میں امریکی فوج کی واپسی کے بعد چھوڑے گئے ہتھیار دہشت گردوں کے ہاتھ میں نہ جائیں کیونکہ وہ ہتھیار دہشتگرد  پاکستان کے خلاف استعمال کر سکتے ہیں۔

پا کستانی وزارت خارجہ نے بیان میں کہا کہ افغانستان میں امریکی جدید ہتھیاروں کی موجودگی پاکستان اور اس کے شہریوں کی سلامتی اور تحفظ کے لیے ایک گہری تشویش کا مسئلہ بن گیا ہے۔

وازت خارجہ کے بیان میں مزید کہا گیا کہ ان ہتھیاروں کو کالعدم ٹی ٹی پی اور دیگر دہشت گرد گروہوں نے پاکستان کے خلاف استعمال کیا ہے اور افغانستان کو یہ یقینی بنانے کے لیے اقدامات کرنے چاہیں کہ ایسا دوبارہ نہ ہو۔

بیان میں  کہا گیا کہ ہم بارہا کابل کی موجودہ حکام سے مطالبہ کرتے رہے ہیں کہ وہ تمام ضروری اقدامات کریں تاکہ یہ ہتھیار غلط ہاتھوں میں نہ پڑیں۔

 جاری کردہ ایک بیان میں ان ہتھیاروں کے حوالے سے پاکستانی شہریوں کی سلامتی کے بارے میں گہری تشویش کا اظہار کیا گیا۔

امریکی نئے صدر دونلڈ ٹرمپ نے  حلف برداری سے ایک دن قبل اپنے حامیوں کے ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ افغان طالبان سے امریکی فوج کے چھوڑے گئے ہتھیار واپس لینے کا منصوبہ رکھتے ہیں۔ یہ بیان ایک حیرت کا باعث تھا کیونکہ امریکہ کی گزشتہ حکومت نے یہ موقف اختیار کیا تھا کہ واپسی سے پہلے افغان فوج کو تربیت اور اسلحہ فراہم کرنے کے علاوہ کوئی ہتھیار نہیں چھوڑے گئے تھے۔

افغان طالبان نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ  وہ ہتھیار امریکہ کو واپس نہیں کریں گے۔ طالبان نے  

دوہرایا تھا۔  داعش خراسان کے خلاف لڑنے کے لیے مزید ہتھیار فراہم کرنے کا مطالبہ

تاہم پاکستان مسلسل افغانستان پر زور دیتا آ رہا ہے کہ وہ دہشت گردوں کو اپنی سرزمین استعمال کرنے نہ دیں۔ دوسری جانب پاکستان افغانستان میں سفارتی موجودگی برقرار رکھے ہوئے ہے لیکن اس نے طالبان حکومت کو اب تک سرکاری طور پر تسلیم نہیں کیا ۔

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں