اسٹیٹ بینک آف پاکستان (SBP) کے گورنر جمیل احمد نے گزشتہ روز پاکستان بزنس کونسل (PBC) کی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ملک کے موجودہ اقتصادی ماڈل پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک کی 250 ملین سے زائد آبادی کو سہارا دینے کے لیے یہ ماڈل ناکافی ہے۔ انہوں نے کاروباری شخصیات اور پالیسی سازوں پر زور دیا کہ وہ معاشی استحکام (Stabilisation) کی پالیسیوں کو غیر معینہ مدت تک جاری نہیں رکھ سکتے اور انہیں ایک نئے اور پائیدار ترقی پر مبنی نقطہ نظر اپنانے کی ضرورت ہے۔
گورنر احمد نے کہا کہ اقتصادی شرح نمو مسلسل گراوٹ کا شکار ہے جو گزشتہ 30 سالوں میں اوسطاً 3.9% سے کم ہو کر پچھلے پانچ سالوں میں 3.4% رہ گئی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ملک انفیکشن پوائنٹ پر کھڑا ہے جہاں توجہ کو قلیل مدتی استحکام سے ہٹا کر مستحکم اور جامع ترقی کی طرف موڑنا ضروری ہے۔
انہوں نے پالیسی سازوں کو طویل مدتی اصلاحات کے ذریعے ساختی مسائل کو حل کرنے کا مشورہ دیا اور نجی شعبے (Private Sector) کو کہا کہ وہ قلیل مدتی منافع کے بجائے طویل مدتی فوائد پر توجہ دے۔ گورنر کا کہنا تھا کہ کاروباروں کو چاہیے کہ وہ اندرونی فوائد کی بجائے عالمی سطح پر مقابلہ کرنے کے لیے بیرون ملک دیکھیں اور عالمی ویلیو چینز میں شامل ہوں۔
گورنر نے یہ بھی بتایا کہ سینٹرل بینک معیشت کو "بوم اینڈ بسٹ” کے ایک اور مرحلے سے بچانے کے لیے اقدامات کر رہا ہے، اور مہنگائی (Inflation) میں کمی آئی ہے اور درمیانی مدت میں اس کے 5% سے 7% کے ہدف کے اندر رہنے کی توقع ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسٹیٹ بینک کے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر (Foreign Exchange Reserves) میں حالیہ اضافہ قرضوں کے بجائے حکمت عملی کے تحت مارکیٹ سے خریداری کا نتیجہ ہے، جس سے بیرونی قرضوں میں اضافہ نہیں ہوا ہے۔