جنوبی وزیرستان میں شیخہ فاطمہ ہسپتال پر دہشت گردوں کا حملہ ناکام، ایک پولیس اہلکار زخمی

خیبر پختونخوا کے ضلع جنوبی وزیرستان لوئر کی تحصیل برمل کے علاقے شولام میں واقع شیخہ فاطمہ بنت مبارک ماڈل ہسپتال پر دہشتگردوں کا حملہ سیکیورٹی فورسز کی بروقت کارروائی کے باعث ناکام بنا دیا گیا۔ سرکاری ذرائع کے مطابق ایف سی (فرنٹیئر کور) اور پولیس نے مشترکہ طور پر کارروائی کرتے ہوئے دہشتگردوں کو پسپا کر دیا۔

تفصیلات کے مطابق دہشتگردوں نے رات کی تاریکی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ہسپتال پر حملے کی کوشش کی اور جدید اسلحے سے فائرنگ کا تبادلہ شروع کر دیا۔ عینی شاہدین کے مطابق حملہ آور جدید خودکار اسلحے سے لیس تھے اور ہسپتال کی جانب پیش قدمی کر رہے تھے۔

 ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ دہشتگردوں کے پاس ایک ڈرون کیمرہ بھی موجود تھا، جس کا ممکنہ طور پر ریکی (جاسوسی) کے لیے استعمال کیا جا رہا تھا۔ تاہم، ایف سی اور پولیس اہلکاروں نے بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے حملے کو ناکام بنا دیا اور دہشتگردوں کو بھاگنے پر مجبور کر دیا۔

فائرنگ کے اس تبادلے میں ایک پولیس اہلکار معمولی زخمی ہوا جسے فوری طور پر طبی امداد فراہم کی گئی۔ واقعے کے بعد علاقے میں سیکیورٹی مزید سخت کر دی گئی ہے۔ اگرچہ واقعے میں دو عام شہریوں کے زخمی ہونے کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں، تاہم اس کی سرکاری سطح پر تاحال تصدیق نہیں ہو سکی۔

مقامی ردعمل اور مسائل

اہلِ علاقہ نے ہسپتال پر حملے کی شدید مذمت کی ہے اور حملہ آوروں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ سیکیورٹی خدشات کے پیشِ نظر علاقے میں متعدد مقامی راستے بھی بند کر دیے گئے ہیں، جس کے باعث شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

یاد رہے کہ شیخہ فاطمہ بنتِ مبارک ماڈل ہسپتال ایک 40 بستروں پر مشتمل ادارہ ہے جسے سال 2015 میں متحدہ عرب امارات کے تعاون سے تعمیر کیا گیا تھا۔ شولام کے مقام پر پاک-افغان شاہراہ پر واقع یہ ہسپتال اس وقت صوبائی حکومت کی پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت چلایا جا رہا ہے۔ طبی مراکز پر دہشتگردوں کے حملے کو مقامی آبادی اور سیکیورٹی فورسز نے انسانیت کے خلاف جرم قرار دیا ہے۔

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں