وزیر دفاع خواجہ آصف کا افغان طالبان سے ‘تمام امیدیں’ ختم کرنے کا اعلان

وزیر دفاع خواجہ آصف نے دو طرفہ تعلقات میں مسلسل کشیدگی کے درمیان افغان طالبان سے مزید مثبت توقعات نہ رکھنے کا واضح اعلان کر دیا ہے۔ جیو نیوز کے پروگرام ‘آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ’ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ "آج ہم ان کو بالکل رائٹ آف کر رہے ہیں اور ہمیں ان سے کوئی اچھی امید نہیں ہے۔”

تازہ کشیدگی اور الزامات

وزیر دفاع کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ایکس’ پر پاکستان پر رات گئے خوست، کنڑ اور پکتیکا صوبوں میں فضائی حملے کرنے کا الزام لگایا ہے۔ خواجہ آصف نے اس الزام کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ "فوجی ترجمان نے الزامات کو رد کیا ہے اور شہریوں کو نشانہ بنانا قطعی طور پر ہمارا طریقہ کار نہیں ہے۔ ہماری ایک ڈسپلنڈ فورس ہے، طالبان کی طرح کوئی راگ ٹیگ (چھٹ بھیّے)گروپ نہیں جس کا کوئی کوڈ آف کنڈکٹ ہے نہ کوئی مذہب نہ کوئی روایت۔”

اسلامی قانون پر سوال اور تجارت

وزیر دفاع نے طالبان کی جانب سے اسلامی قانون کے مطابق جوابی کارروائی کی دھمکی پر برہمی کا اظہار کیا اور پوچھا کہ "یہ ان کی خود ساختہ کونسی شریعت ہے؟” انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اس بات کی پرواہ نہیں کرتا کہ افغان طالبان جس بھی راستے سے ہندوستان کے ساتھ تجارت کریں، کیونکہ تمام مال "بالآخر ہماری مارکیٹ میں بکتا ہے۔”

مذاکرات کی ناکامی اور علاقائی مداخلت

خواجہ آصف نے طالبان کی دھمکیوں کو محض الفاظ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان پر بھروسہ کرنا سب سے بڑی "بیوقوفی” ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے خود کابل پر طالبان کے قبضے کے بعد ان کا خیر مقدم کیا اور کئی دورے کیے لیکن ان کے رویے میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ وزیر دفاع نے آخر میں کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ صورتحال ایک ایسے مقام پر پہنچ جائے گی جہاں خطے کے امن پسند پڑوسی (ترکیہ، ایران، قطر) مداخلت کریں گے ورنہ طالبان کی مجموعی تنہائی بالآخر ان کے زوال کا سبب بنے گی۔

یاد رہے کہ پاکستان اور افغانستان کے دوطرفہ تعلقات کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی جانب سے سرحد پار دہشت گردی کی وجہ سے شدید دباؤ کا شکار ہیں۔ دہشت گردی کے مسئلے پر دونوں ممالک کے درمیان استنبول میں ہونے والے مذاکرات کے کئی دور بغیر کسی حل کے ختم ہو چکے ہیں، جس کے بعد خواجہ آصف نے 7 نومبر کو مذاکرات کے "غیر معینہ مرحلے” میں داخل ہونے کا اعلان کیا تھا۔ پاکستان کا مؤقف ہے کہ تجارت کی بحالی کا انحصار افغان سرزمین سے ہونے والی دہشت گردی کے خاتمے پر ہے۔

آپ کیا اس خبر سے متعلق افغان طالبان کا ردعمل تلاش کرنا چاہیں گے؟

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں