غزہ کی صورتحال ‘انتہائی سنگین’، جنگ بندی کی خلاف ورزیاں پر پاکستان کا دو ٹوک مؤقف

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں مشرق وسطیٰ اور فلسطین کے مسئلے پر بریفنگ کے دوران پاکستان کے مستقل نمائندے عاصم افتخار نے مقبوضہ فلسطین کی صورتحال کو انتہائی سنگین قرار دیا ہے جہاں جنگ بندی کی مسلسل خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں۔

عاصم افتخار نے غزہ میں گزشتہ دو سال سے جاری تباہ کن تنازعے پر روشنی ڈالی، جہاں 70,000 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔ انہوں نے محاصرے اور بمباری کے شکار فلسطینیوں کو درپیش شدید انسانی بحران اور انفراسٹرکچر کی بڑے پیمانے پر تباہی پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ احتساب کا مطالبہ بڑے پیمانے پر نظرانداز کیا گیا ہے اور سزا سے مبرا ہونے کا رجحان غالب ہے۔

افتخار نے اسرائیلی جارحیت کے باوجود دو اہم سیاسی پیش رفتوں کا ذکر کیا۔ انہوں نے بتایا کہ پہلے نیویارک اعلامیہ (12 ستمبر) جس میں ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے ٹھوس، بروقت اور ناقابل واپسی اقدامات پر زور دیا گیا جو دو ریاستی حل کی طرف پیشرفت ہے۔ دوسرا شرم الشیخ امن کانفرنس منعقد ہوئی جس نے جنگ بندی کو برقرار رکھنے، انسانی تباہی سے نمٹنے اور فلسطینی خود ارادیت اور ریاست کے لیے ایک سیاسی راستہ ہموار کرنے میں مدد دی۔ اس عمل نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 2803 کی منظوری کو آسان بنایا۔

پاکستان کے کلیدی مطالبات

پاکستان نے فلسطینی عوام کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے امن عمل کو آگے بڑھانے کے لیے ترجیحات پیش کیں جن میں قرارداد 2803 پر مکمل عمل درآمد، جنگ بندی کی سخت پابندی اور یکطرفہ کارروائیوں پر زیرو ٹالرنس، بغیر کسی رکاوٹ کے انسانی امداد کی رسائی اور غزہ کی فوری تعمیر نو، مغربی کنارے پر توسیع پسندی اور جبری بے گھر کرنے کی روک تھام، بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزیوں کے لیے احتساب کو یقینی بنانا اور اقوام متحدہ کی قراردادوں پر مبنی ایک قابل اعتماد، وقت کے پابند سیاسی عمل کے ذریعے مشرقی یروشلم کے ساتھ ایک خود مختار، آزاد، اور علاقائی طور پر متصل فلسطینی ریاست کا قیام ہے۔

عاصم افتخار نے زور دیا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ وعدوں کو ٹھوس کارروائی میں بدلا جائے اور پاکستان فلسطینی عوام کی وقار، انصاف اور حق خود ارادیت کے حصول کی جدوجہد میں ان کے ساتھ کھڑا ہے۔

غزہ امن منصوبہ

سلامتی کونسل نے 18 نومبر کو امریکی مسودہ قرارداد کو اپنایا جس میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 20 نکاتی منصوبے کی توثیق کی گئی اور غزہ کے لیے ایک بین الاقوامی استحکام فورس کی اجازت دی گئی۔ پاکستان سمیت آٹھ مسلم ممالک نے اس منصوبے کی حمایت کی ہے، جس کا مقصد جنگ بندی کو نافذ کرنا، شہریوں کی حفاظت اور تعمیر نو کا آغاز کرنا ہے۔ پاکستانی دفتر خارجہ نے اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کی بھی شدید مذمت کی ہے۔

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں