پاکستان کا افغان سرزمین کے استعمال پر شدید تحفظات کا اظہار، تجارتی معطلی برقرار رکھنے کا فیصلہ

پاکستان نے افغانستان کی جانب سے دہشت گردی کے لیے اپنی سرزمین کے استعمال پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ فی الحال سرحدی کنٹرول سخت رکھے جائیں گے اور افغانستان کے ساتھ تجارتی معطلی کا فیصلہ برقرار رہے گا۔

دفتر خارجہ کے ترجمان طاہر حسین اندرابی نے ہفتہ وار میڈیا بریفنگ کے دوران بتایا کہ افغان سرزمین مسلسل پاکستان کے خلاف حملوں کے لیے بطور لانچنگ پیڈ استعمال ہو رہی ہے اور وہاں موجود عسکریت پسند گروہوں کو مبینہ طور پر افغان طالبان کی حمایت حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہی سیکیورٹی خدشات کے پیشِ نظر پاکستان دو طرفہ تجارت روکنے پر مجبور ہوا ہے۔

ترجمان نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ کشیدگی کے باوجود دونوں ممالک کے سفارت خانے فعال ہیں اور رابطے کے چینلز کھلے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ترکیہ کی جانب سے ثالثی کی پیشکش کا خیرمقدم کیا گیا تاہم ترک نائب صدر کی مصروفیات کے باعث ان کے وفد کا دورہ فی الحال مؤخر ہو گیا ہے۔

بریفنگ میں نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی سفارتی مصروفیات پر بھی روشنی ڈالی گئی۔ اسحاق ڈار نے یورپی یونین انڈو پیسیفک فورم میں شرکت کی اور ڈنمارک، سلووینیا اور نیدرلینڈز کے وزرائے خارجہ سے ملاقاتیں کیں، جبکہ ہنگری کے ساتھ پاکستانی طلباء کے لیے اسکالرشپس کا ایک اہم معاہدہ بھی طے پایا۔ یورپ جانے سے قبل انہوں نے روس میں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے اجلاس میں شرکت کی جہاں انہوں نے روسی صدر اور وزیراعظم سے ملاقاتیں کیں اور علاقائی اقتصادی تعاون کو مضبوط بنانے پر زور دیا۔

عالمی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نے مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی جارحیت اور مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ اس کے علاوہ بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورتحال اور ریڈ فورٹ کیس میں کشمیریوں کی گرفتاریوں پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے عالمی برادری سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔ بریفنگ کے آخر میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان اور غزہ پر اقوام متحدہ کی ووٹنگ کے حوالے سے پاکستان اور چین کے مؤقف میں ہم آہنگی کا بھی ذکر کیا گیا۔

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں