امریکی کمپنی نووا منرلز کی پاکستان کے معدنیاتی شعبے میں گہری دلچسپی، اہم ملاقاتیں

امریکی میں قائم معدنیات کی تلاش اور ترقی کی ایک کمپنی نے پاکستان کے معدنی اور کان کنی کے شعبوں میں سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کرنے میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔

ممکنہ طور پر یہ کمپنی مقامی اداروں کے ساتھ شراکت داری میں مخصوص سرمایہ کاری منصوبوں کا جائزہ لینے کے لیے تکنیکی تعاون، علم کے تبادلے اور فزیبلٹی سٹڈیز کا آغاز کرے گی۔

نووا منرلز (Nova Minerals) جو نیسڈیک اور اے ایس ایکس میں درج ہے اور سونے، اینٹیمنی (Antimony) اور جو اہم معدنیات کی تلاش اور ترقی پر کام کرتی ہے کے وفد نے، جس کی قیادت چیف ایگزیکٹو آفیسر کرسٹوفر گرٹیسن کر رہے تھے جمعرات کو وزیر برائے بورڈ آف انویسٹمنٹ (BOI)، قیصر احمد شیخ سے ملاقات کی اور خاص طور پر اینٹیمنی اور نایاب ارضی معدنیات (Rare Earth Minerals) میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔

وفد کے رہنما نے کہا کہ پاکستان کا جغرافیائی تنوع، حکومتی سہولیات اور پالیسی اصلاحات کے ساتھ مل کر طویل مدتی سرمایہ کاری کے لیے اسے ایک پرکشش اور مواقع سے بھرپور منزل بناتا ہے۔

نووا منرلز کی پاکستان کے معدنیاتی شعبے میں دلچسپی کو سراہتے ہوئے وزیر قیصر شیخ نے وفد کو بتایا کہ حکومت ذمہ دار ٹیکنالوجی پر مبنی منصوبوں کی حوصلہ افزائی کرتی ہے جو پائیداری اور مقامی ویلیو ایڈیشن کو یقینی بناتے ہیں۔ ایسے اقدامات پاکستان کے کان کنی کے شعبے میں مزید غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے ایک سازگار ماحول پیدا کرنے میں مدد کریں گے۔

وزیر سرمایہ کاری نے مزید کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف غیر ملکی سرمایہ کاری اور مشترکہ منصوبوں کی بھرپور حمایت کرتے ہیں، انہیں اقتصادی ترقی اور جدت طرازی کے کلیدی محرک کے طور پر تسلیم کرتے ہیں۔ انہوں نے کاروباری برادری اور بین الاقوامی شراکت داروں کی کوششوں کو بھی سراہا جو پاکستان کے سرمایہ کاری کے ماحول پر اپنا اعتماد برقرار رکھے ہوئے ہیں۔

ملاقات کے دوران جناب قیصر شیخ نے پاکستان کے وسیع اور زیادہ تر غیر استعمال شدہ معدنیات اور کان کنی کے شعبے میں پوٹینشل کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ ملک متعدد شعبوں میں خاص طور پر اعلیٰ قدر کی معدنیات کی تلاش اور پروسیسنگ میں سرمایہ کاری کے پرکشش مواقع فراہم کرتا ہے۔

انہوں نے زور دیا کہ کان کنی میں غیر ملکی سرمایہ کاری نہ صرف پاکستان کے قدرتی وسائل کو بروئے کار لائے گی بلکہ دوطرفہ اقتصادی تعلقات کو بھی مضبوط کرے گی، ٹیکنالوجی کی منتقلی کو فروغ دے گی، اور ہنر کی ترقی و اعلیٰ تعلیم کے تبادلے کے مواقع پیدا کرے گی، جس سے پاکستانی پیشہ ور افراد اور طلباء کو جدید مہارتوں کے ساتھ وطن واپس آنے کا موقع ملے گا۔

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں