گرین کلائمیٹ فنڈ (GCF) نے گلیشیئرز پر انحصار کرنے والے وسطی ایشیا، جنوبی قفقاز اور پاکستان کے علاقوں میں پائیدار پانی اور زرعی نظام کی تعمیر کے لیے ایک بڑے اڈاپٹیشن پروگرام کے لیے 250 ملین ڈالر کی منظوری دے دی ہے۔ یہ فنڈ ان علاقوں کی متاثرہ کمیونٹیز میں موسمیاتی لچک پیدا کرنے میں مدد دے گا۔
ایشین ڈویلپمنٹ بینک (ADB) کی قیادت میں اس ‘گلیشیئرز ٹو فارمز’ پروگرام میں ADB کے نو ترقی پذیر رکن ممالک شامل ہیں: آرمینیا، آذربائیجان، جارجیا، قازقستان، کرغزستان، پاکستان، تاجکستان، ترکمانستان اور ازبکستان۔ یہ تمام ممالک زراعت، گھریلو پانی اور بجلی کی پیداوار کے لیے گلیشیئر اور برف سے بھرے دریاؤں پر انحصار کرتے ہیں۔
گرین کلائمیٹ فنڈ کے 43ویں بورڈ اجلاس میں 29 اکتوبر کو اس رعایتی فنڈنگ کی منظوری دی گئی۔
یہ پروگرام چار اہم گلیشیئر سے نکلنے والے دریاؤں کے طاس (River Basins) پر توجہ مرکوز کرے گا، جن میں وسطی ایشیا میں نارن اور پنج، جنوبی قفقاز میں کورا، اور پاکستان میں سوات شامل ہیں۔ یہ تقریباً 27 ملین ہیکٹر کے علاقے کو کور کرے گا۔
توقع ہے کہ اس پروگرام سے تقریباً 13 ملین افراد، جن میں کسان اور کمزور پہاڑی علاقوں کی آبادیاں شامل ہیں جو براہ راست مستفید ہوں گے۔
یہ پروگرام موسمیاتی اور گلیشیئر کے جائزے کو سپورٹ کرے گا جو قومی ترقیاتی منصوبوں میں شامل ہوں گے۔ اس کے علاوہ، گلیشیئل لیک آؤٹ برسٹ فلڈز (GLOFs) اور طویل خشک سالی جیسے خطرات کے اثرات سے نمٹنے کے لیے مانیٹرنگ اور ارلی وارننگ سسٹم کو مضبوط بنایا جائے گا۔
جی سی ایف کی یہ فنڈنگ زیادہ تر گرانٹس کی صورت میں دی جائے گی اور اگلے دس سالوں میں ایشین ڈویلپمنٹ بینک کی جانب سے 3.25 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کے ساتھ استعمال کی جائے گی، تاکہ نہروں کی مؤثر آبپاشی، پانی کے ذخائر اور واٹرشیڈ مینجمنٹ میں سرمایہ کاری کی جا سکے۔ اس سے گلیشیئرز کے تیزی سے پگھلنے کے باوجود زرعی پیداوار کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔
اے ڈی بی کی ڈائریکٹر یاسمین صدیقی نے کہا کہ گلیشیئرز کا تیزی سے پگھلنا اس خطے کے لیے پیچیدہ ترقیاتی چیلنج ہے اور اس پروگرام کے ذریعے سائنس پر مبنی حل فراہم کیے جائیں گے تاکہ کمیونٹیز کو طویل مدتی لچک حاصل ہو سکے۔