کابل میں دھماکوں سے دوحہ میں جنگ بندی تک : پاکستان-افغانستان تنازع میں کب کیا ہوا؟

ہفتے کی شب پاکستان اور افغانستان کے درمیان شدید کشیدگی اور مسلح تصادم کا سلسلہ بالآخر ختم ہو گیا جب دونوں ممالک نے فوری جنگ بندی پر اتفاق کر لیا۔ یہ اہم پیش رفت قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہوئی جہاں قطر اور ترکیہ کی ثالثی میں ہونے والے طویل مذاکرات کے بعد فریقین نے نہ صرف جنگ بندی کی حامی بھری بلکہ مستقبل میں دوطرفہ بات چیت جاری رکھنے پر بھی رضامندی ظاہر کی تاکہ خطے میں پائیدار امن کو یقینی بنایا جا سکے۔

معاہدے میں یہ بھی طے پایا ہے کہ فریقین ایک دوسرے کی سرزمین کو دہشت گردی کے خلاف استعمال ہونے کی اجازت نہیں دیں گے۔ قطری وزارت خارجہ کے مطابق دیرپا امن اور استحکام کے لیے ایک لائحہ عمل بنایا جائے گا۔ پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف اور افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے معاہدے کی تصدیق کی ہے۔ خواجہ آصف نے بتایا کہ 25 اکتوبر کو استنبول میں دوبارہ وفود کی ملاقات ہو گی۔

تنازع  کی شروعات اور ہلاکتوں کے دعوے

پاکستان کی جانب سے کالعدم تحریک طالبان کے خلاف کارروائی کے مطالبات میں حالیہ شدت دیکھنے میں آئی ہے، کیونکہ پاکستان کا مؤقف ہے کہ ٹی ٹی پی دہشت گرد افغانستان کی سرزمین استعمال کر کے پاکستان میں حملے کرتے ہیں جس کے الزامات کو طالبان حکومت مسترد کرتے ہوئے اسے پاکستان کا اندرونی معاملہ قرار دیتی ہے۔ 8 اکتوبر کو پاکستانی فوج نے اورکزئی میں ایک آپریشن کے دوران 19 شدت پسندوں کو ہلاک کرنے اور ایک لیفٹیننٹ کرنل اور ایک میجر  سمیت 11 اہلکاروں کی شہادت کی اطلاع دی تھی۔ اسی روز وزیر دفاع خواجہ آصف نے شدت پسندوں کو پناہ گاہیں فراہم کرنے والوں کو نتائج بھگتنے کا انتباہ جاری کیا تھا۔ اس کے اگلے ہی دن، 9 اکتوبر کو افغان طالبان نے کابل میں دھماکے کی تصدیق کی اور پاکستان پر فضائی حدود کی خلاف ورزی اور بمباری کا الزام عائد کیا، تاہم پاکستان نے ان دعوؤں کی نہ تصدیق کی نہ ہی تردید۔12 اکتوبر کو افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے جوابی کارروائی میں پاکستان کے 58 فوجی ہلاک جبکہ 30 زخمی ہونے کا دعویٰ کیا۔

اسی روز آئی ایس پی آر نے جھڑپوں میں 200 سے زائد طالبان اہلکاروں کی ہلاکت اور سیکیورٹی اہلکاروں سمیت 23 پاکستانیوں کی شہادت کی تصدیق کی ہے۔

15 اکتوبر کو افغان طالبان نے پاکستانی فورسز کے حملوں میں قندھار کے سپین بولدک ضلع میں 12 سے زائد عام شہریوں کی ہلاکت کا الزام لگایا۔

سیکیورٹی ذرائع کے مطابق جنگ بندی کے ماحول میں بھی جمعرات کے روز خیبر پختونخوا کے مہمند ضلع میں سیکیورٹی فورسز نے افغانستان سے پاکستان میں دراندازی کی ایک بڑی کوشش کو ناکام بنا دیا۔ ایک انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن  کے دوران بھارتی نواز "فتنہ الخوارج” گروہ سے تعلق رکھنے والے 45 سے 50 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا۔ ذرائع نے بتایا کہ فائرنگ کا تبادلہ کئی گھنٹوں تک جاری رہا جس میں کئی ‘خوارج’ زخمی بھی ہوئے اور سیکیورٹی اہلکاروں نے علاقے کو گھیرے میں لے کر کلیئرنس آپریشن شروع کیا۔

اس سے قبل انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کے مطابق 13 سے 15 اکتوبر کے درمیان خیبر پختونخوا کے شمالی وزیرستان، جنوبی وزیرستان اور بنوں اضلاع میں تین الگ الگ انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز میں مزید 34 دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا تھا۔

17 اکتوبر کی شب پاکستانی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے سرحدی اضلاع میں فضائی کارروائی میں حافظ گل بہادر گروپ کے کم از کم 60 سے 70 دہشت گرد کی ہلاکت کا دعویٰ کیا۔

فریقین نے طویل بات چیت کے بعد جنگ بندی پر اتفاق کیا ہے تاکہ دونوں ملکوں میں سکیورٹی کو یقینی بنایا جا سکے۔

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں