وزیر اعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت جمعے کے روز افغان مہاجرین کی وطن واپسی سے متعلق ایک انتہائی اہم اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا جس میں افغانستان کے ساتھ تعلقات پر صوبائی اتفاق رائے حاصل کرنے پر زور دیا گیا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ تمام غیر قانونی افغان باشندوں کو بغیر کسی مزید توسیع کے فوری طور پر واپس بھیجا جائے گا اور صرف درست ویزا رکھنے والوں کو ہی ملک میں رہنے کی اجازت ہوگی۔
اجلاس میں بری فوج کے سربراہ چیف آف آرمی سٹاف/ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، وفاقی وزراء، وزیر اعظم آزاد جموں و کشمیر، پنجاب، سندھ، بلوچستان اور گلگت بلتستان کے وزرائے اعلیٰ سمیت سینئر وفاقی اور صوبائی حکام نے شرکت کی ہے۔ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کی عدم موجودگی میں صوبے کی نمائندگی مزمل اسلم نے کی ہے۔ وزیر اعظم نے اس موقع پر خیبر پختونخوا کو تمام عوامی فلاح و بہبود کے معاملات میں مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان نے ہمیشہ مشکل وقت میں افغانستان کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑا رہا ہے اور کئی دہائیوں تک لاکھوں افغان مہاجرین کی میزبانی کی ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کو ہزاروں جانوں کے ضیاع اور اربوں ڈالر کے اقتصادی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
تاہم انہوں نے حالیہ دنوں میں افغان سرزمین سے ہونے والے دہشت گرد حملوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ ایسے واقعات میں افغان شہریوں کی شمولیت انتہائی پریشان کن ہے۔ وزیر اعظم نے سوال اٹھایا کہ "دہشت گردی کے خلاف بے پناہ قربانیاں دینے والی پاکستانی قوم اب یہ پوچھ رہی ہے کہ ملک کو مزید کب تک افغان مہاجرین کا بوجھ اٹھانا پڑے گا؟” انہوں نے افغان عبوری حکومت پر دہشت گردی کی روک تھام کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے پر زور دیا۔
اجلاس کو افغان مہاجرین کی وطن واپسی کی پیش رفت سے متعلق بریفنگ دی گئی۔ بتایا گیا کہ 16 اکتوبر 2025 تک کُل پندرہ لاکھ کے قریب افغان باشندوں کی مرحلہ وار واپسی ہو چکی ہے۔
وزیر اعظم نے تمام صوبائی حکومتوں اور متعلقہ اداروں کو ہدایت کی کہ وہ غیر قانونی افغان باشندوں کی جلد اور باوقار وطن واپسی کو یقینی بنانے کے لیے قریبی رابطہ کاری سے کام کریں۔ مزید یہ کہ سرحد پر اخراج پوائنٹس کی تعداد میں اضافہ کیا جا رہا ہے تاکہ واپسی کے عمل کو تیز کیا جا سکے۔
وزیر اعظم نے حکام کو سخت ہدایات جاری کیں کہ وطن واپسی کے پورے عمل کے دوران بزرگوں، خواتین، بچوں اور اقلیتی برادریوں کے ساتھ وقار اور احترام سے پیش آئے۔
اجلاس کو مطلع کیا گیا کہ غیر قانونی افغان باشندوں کو پناہ دینا یا ان کی رہائش کا انتظام کرنا ایک فوجداری جرم ہو گا اور خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔ اس حکومتی پالیسی پر عمل درآمد کے لیے عوام سے بھی تعاون طلب کیا جائے گا تاکہ کوئی بھی غیر دستاویزی افغانوں کو پناہ نہ دے۔
اختتامی سیشن میں فورم نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا کہ اجلاس میں پیش کی گئی تمام سفارشات پر سختی سے عمل درآمد کیا جائے گا۔ وزیر اعظم نے تمام صوبوں سے افغان مہاجرین کی باوقار اور بروقت وطن واپسی کو یقینی بنانے کے لیے مکمل تعاون کی درخواست کی۔