وزیراعظم شہباز شریف نے کراس بارڈر دہشت گردی کے مسئلے کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کے لیے افغانستان پر پہل کرنے کی شرط عائد کر دی ہے۔ انہوں نے واضح کیا ہے کہ اب فیصلہ افغان طالبان نے کرنا ہے اور امید ظاہر کی کہ طالبان حکومت ملک کی سرزمین سے پاکستان پر حملے کرنے والے کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے خاتمے سمیت تمام "ٹھوس مطالبات” پورے کرے گی۔
شہباز شریف نے کابینہ کو بتایا کہ افغانستان کی جانب سے جھڑپوں کے بعد عارضی طور پر 48 گھنٹے کی جنگ بندی کی درخواست کی گئی تھی جسے پاکستان نے منظور کر لیا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر یہ صرف "وقت خریدنے کی کوشش” ہوئی تو قابل قبول نہیں ہوگا۔
دوحہ میں متوقع مذاکرات
پاکستان اور افغانستان کے درمیان حالیہ کشیدگی کے خاتمے اور جنگ بندی کو طول دینے کے لیے دوحہ (قطر) میں مذاکرات کی کوششیں جاری ہیں۔ اگرچہ ان مذاکرات کی کوئی باضابطہ تصدیق نہیں ہوئی لیکن سفارتی ذرائع کے مطابق قطر نے جمعہ کو دونوں ممالک کے اعلیٰ سطح کے وفود کو بات چیت کے لیے مدعو کیا ہے۔
دفتر خارجہ نے بتایا کہ نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کو قطری وزیر مملکت برائے امور خارجہ ڈاکٹر ایم عبدالعزیز الخلیفی کی جانب سے علاقائی صورتحال کے بارے میں پیغام موصول ہوا، جس کا وقت جنگ بندی کے اعلان سے ملتا ہے اور یہ قطر کی ثالثی کی کوششوں کا اشارہ دیتا ہے۔
سعودی عرب نے بھی سفارتی کوششوں میں شمولیت اختیار کی ہے، جہاں سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے اسحاق ڈار سے فون پر بات کی ہے۔
سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ مذاکرات میں اہم رکاوٹ طالبان کی اعلیٰ قیادت کے اندرونی مشاورت میں تھی۔ کابل سے دیر رات کی اطلاعات کے مطابق، طالبان کے سپریم لیڈر ملا ہیبت اللہ اخوندزادہ نے بالآخر وزیر دفاع ملا یعقوب کو دوحہ میں نمائندگی کے لیے بھیجنے پر رضامندی ظاہر کر دی ہے۔
اقوام متحدہ کے امدادی مشن نے بھی شہریوں کے تحفظ کے لیے لڑائی کو مستقل طور پر ختم کرنے اور بین الاقوامی قانون کی پاسداری کا مطالبہ کیا ہے۔