عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے منگل کے روز اعلان کیا ہے کہ اس نے اپنے تازہ ترین پروگرام کا جائزہ مکمل کرنے کے بعد پاکستان کے لیے 1.2 ارب ڈالر کی نئی فنڈنگ جاری کرنے کے لیے عملے کی سطح کا معاہدہ طے کر لیا ہے۔
یہ معاہدہ جس کی توثیق ہونا آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ سے باقی ہے ایکسٹینڈڈ فنڈ فسیلٹی کے تحت 1 ارب ڈالر اور ریزیلینس اینڈ سسٹین ایبلٹی فسیلٹی کے تحت 200 ملین ڈالر پر مشتمل ہے۔ اس منظوری کے بعد دونوں انتظامات کے تحت کل تقسیم تقریباً 3.3 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گی۔
آئی ایم ایف کے مطابق یہ بات چیت 24 ستمبر سے 8 اکتوبر تک اسلام آباد میں ہوئی اور آئی ایم ایف نے معاشی استحکام کی بحالی اور مارکیٹ کے اعتماد کی تعریف کی۔ فنڈ نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کا اقتصادی پروگرام پٹری پر ہے، اور مالی سال 2025 میں 14 سال بعد پہلی بار کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ریکارڈ کیا گیا ہے۔
مالیاتی نظم و ضبط پاکستان نے پروگرام پر عمل درآمد میں لچک دکھائی ہے اور مالیاتی کوششوں کو برقرار رکھنے کا عہد کیا ہے۔1 حکومت مالی سال 2026 میں جی ڈی پی کا 1.6 فیصد پرائمری بجٹ سرپلس حاصل کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
تشخیص اور ایس بی پی مہنگائی اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ہدف 5 سے 7 فیصد کی حد میں برقرار ہے، اور مرکزی بینک ضرورت کے مطابق اپنی پالیسی میں رد و بدل جاری رکھے گا۔
آئی ایم ایف نے تسلیم کیا کہ حالیہ شدید سیلاب سے معاشی نقطہ نظر بالخصوص زراعت کے شعبے پر بوجھ پڑا ہے اور مالی سال 2026 کے لیے جی ڈی پی کی ترقی کا تخمینہ 3.25 سے 3.5 فیصد تک کم کر دیا گیا ہے۔ فنڈ نے کہا کہ یہ سیلاب موسمیاتی تبدیلی کے جھٹکوں کے خلاف پاکستان کی زیادہ کمزوری کو اجاگر کرتا ہے۔
حکام نے لاگت کے مطابق ٹیرف کو یقینی بنا کر گردشی قرضوں کو مزید جمع ہونے سے روکنے اور توانائی کے شعبے کی مالی صحت بحال کرنے کا وعدہ کیا ہے۔
پاکستان موسمیاتی لچک کو مضبوط بنانے کے لیے گرین موبلٹی اقدامات، بہتر آفات سے نمٹنے کے لیے فنانسنگ اور پانی کے نظام کے انتظام کو بہتر بنائے گا۔
آئی ایم ایف نے اپنے بیان میں پاکستانی حکام کے تعاون پر شکریہ ادا کیا اور سیلاب سے متاثرہ افراد سے دلی ہمدردی کا اظہار بھی کیا۔