پاکستان نے جمعہ کو کابل میں ہونے والے مبینہ فضائی حملوں کو براہِ راست تسلیم کرنے سے گریز کرتے ہوئے اپنے انسدادِ دہشت گردی کے اقدامات کو افغان سرزمین سے کام کرنے والے عسکریت پسندوں کے خلاف ‘جائز دفاعی اقدام’ قرار دیا ہے۔ دفتر خارجہ نے سرحد پار دہشت گردی کے مسئلے پر کابل کے ساتھ مسلسل مذاکرات اور تعاون پر زور دیا ہے۔
ہفتہ وار بریفنگ کے دوران دفتر خارجہ کے ترجمان شفقات علی خان نے کہا کہ "پاکستان اپنے عوام کی سلامتی اور فلاح و بہبود کے لیے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کرتا ہے۔” انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان افغانستان کی خودمختاری کا احترام کرتا ہے اور دہشت گردی کے مشترکہ چیلنجز سے نمٹنے کے لیے اپنے پڑوسی کے ساتھ بات چیت اور تعاون کو فروغ دینے کے عزم پر قائم ہے۔
ترجمان کے مطابق یہ سیکیورٹی آپریشنز انٹیلی جنس پر مبنی تھے اور ان کا مقصد کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سمیت دیگر دہشت گرد گروہوں سے اپنے شہریوں کو محفوظ رکھنا تھا۔
یہ بیان جمعرات کی رات کابل میں ہونے والے دو دھماکوں کے بعد آیا ہے۔ مقامی افغان میڈیا نے عینی شاہدین کے حوالے سے جیٹ طیاروں کی پروازوں اور فائرنگ کی اطلاع دی تھی جنہیں مبینہ طور پر ٹی ٹی پی کے ایک کمپاؤنڈ اور گاڑی کو نشانہ بنانے والے سٹیلائٹ حملے قرار دیا گیا۔ دوسری جانب، افغان حکام نے کھل کر پاکستان پر الزام لگایا ہے۔ افغان وزارت دفاع نے کہا کہ "ایک بار پھر پاکستان نے افغان فضائی حدود کی خلاف ورزی کی، ڈیورنڈ لائن کے قریب پکتیکا کی فضائی حدود میں ایک بازار پر بمباری کی اور دارالحکومت کابل کی حدود کی بھی خلاف ورزی کی۔”
دفتر خارجہ نے نئی دہلی اور کابل کے درمیان اپنے سفارت خانے دوبارہ کھولنے کے حالیہ معاہدے پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا ہے۔ یہ معاہدہ بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر اور افغانستان کے قائم مقام وزیر خارجہ امیر خان متقی کے درمیان بات چیت کے دوران طے پایا تھا۔
ترجمان شفقات علی خان نے کہا کہ "افغانستان کے کسی بھی دوسرے ملک کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کے بارے میں ہمارا مؤقف یہ ہے کہ یہ ان دو ممالک کا باہمی معاملہ ہے۔”
انہوں نے زور دیا کہ افغانستان ایک خودمختار ملک ہے اور اس پر پاکستان کا کوئی خاص تبصرہ نہیں ہے۔ ترجمان نے واضح کیا کہ پاکستان کی مستقل درخواست یہ ہے کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہیے، حالانکہ وہ اس کے خودمختار حق کا احترام کرتا ہے کہ وہ ایک آزاد خارجہ پالیسی اپنائے۔